اسرائیل میں نیتن یاہو کی حکومت نے فلسطین پر ظلم کے پہاڑ توڑ دیے

      وسیم حسن

 

    اسرائیل میں بن یامین نیتن یاہو کی حکومت کے بر سرِاقتدار آتے ہی فلسطین کے علاقوں پر زبردستی قبضے کی کوششیں تیز ہو گئیں اسرائیل کے اس غاصبانہ عمل پر مسلمان ملکوں کے ساتھ ساتھ امریکہ ، جرمنی اور فرانس جیسے غیر مسلم ملکوں نے بھی خوب شور مچایا ہے اور اس کاروائ کی مخالفت کی ۔

 

    لیکن اس کے باوجود اسرائیلی حکومت باز نہیں آئ اور فلسطین کے علاقوں پر  ہوائ حملے جاری رکھے جن میں کئ بے گناہ لوگ مارے گۓ اور ہزاروں لوگ بے گھر ہو گۓ اسرائیل کی اس جارحیت سے تنگ آ کر فلسطین حکومت نے اقوامِ متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور اسرائیل کی ان کاروائیوں کو بین الاقوامی قوانین کے خلاف بتاتے ہوۓ اقوامِ متحدہ کی عدالت میں اپنا مقدمہ پیش کیا ہے ۔

 

    فلسطین حکومت کے اس اقدام پر اسرائیل مزید طیش میں آگیا اور اس نے فلسطین پر کئ پابندیاں لگا دیں انھوں نے فلسطین کی بڑی بڑی کمپنیوں پر پابندی لگا دی ان کمپنیوں کے مالکان سے ان کے تمام حقوق اور کارڈز چھین لیے گۓ ۔

 

    فلسطین میں یہ قانون ہے  کہ اسرائیل کے حملوں میں جو فلسطینی شہید ہو رہے ہیں یا جو فلسطینی اسرائیل کی جیلوں میں قید ہیں ان کے خاندان کے تمام اخراجات کی ذمہ دار فلسطین حکومت ہے لیکن اب اسرائیل نے بنکوں میں ان شہداء اور قیدیوں کے ورثاء کو ملنے والے چندوں اور فنڈز پر بھی پابندی لگا دی ہے ۔

 

    بنکوں میں فلسطینیوں کے پیسے روک لیے گۓ ہیں تقریباً 40 ملین ڈالر کی رقم بنکوں میں پھنسا لی گئ کھانے پینے کی اور دوسری کئ اشیاء پر بھی پابندی لگا دی گئ اسرائیل نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کے خلاف فلسطین حکومت کا واویلا ظاہر کرتا ہے کہ فلسطین نے اسرائیل کے خلاف قانونی جنگ کا آغاز کر دیا ہے اور اب ہم بھی جوابی کاروائ ضرور کریں گے ۔

 

    

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+