روس ، یوکرین جنگ کے دوران ہی روس اور نیٹو بھی آمنے سامنے آ گۓ

      وسیم حسن  

 

    روس ، یوکرین جنگ کے شروع ہوتے ہی یہ دعوٰی کیا  جا رہا تھا کہ یوکرین  کو روس کے ساتھ ملانے کے بعد روس کا اگلا  نشانہ بحیرہ بالٹک  سے قریبی نیٹو ملک ہوں گے  لیکن اب حالات ایسے ہو چکے ہیں کہ  پچھلے ایک مہینے میں سات مرتبہ روس کے جنگی جہاز بالٹک ملکوں میں چکر لگا چکے ہیں ۔

 

    روس کے ان جہازوں نے  کلیننگراڈ کے اڈے سے اڑان بھری تھی  کلیننگراڈ روس کا علاقہ ہے جہاں روس نے کثیر تعداد میں جنگی ہتھیار نصب کر رکھے ہیں  نیٹو ملکوں کی فوجیں روس کی ان جنگی مشقوں کی وجہ سے چوکنا ہو گئیں ۔ 

 

    پولینڈ پر نیٹو فوج نے جنگی ہتھیار تعینات کر دیے ہیں  فرانس اور پولینڈ کی فوجوں کو ان بالٹک ملکوں کے دفاع  کا کام سونپا گیا  لتھوانیا،لاطویہ اور استونیا  جیسے ملک روس کے نشانے پر ہیں ۔روس نے کلیننگراڈ میں اپنے  کئی جنگی طیارے سکھوئی جہازوں کے کئی دستے اور کچھ  حملہ آور ہیلی کاپٹر بھی تعینات کر رکھے ہیں ۔

 

    روس کی انہی تیاریوں کی وجہ سے نیٹو ملکوں نے  اپنی پوری طاقت اور ہتھیار روس کے خلاف تیار کر رکھے ہیں  کیونکہ نیٹو کا یہ قانون ہے کہ اگر اس کے کسی ایک ملک پر حملہ ہوگا تو تمام نیٹو ملک جنگ میں کود پڑیں گے  اس طرح اگر روس نے حملہ کیا تو  تیسری عالمی جنگ چھڑ جائے گی ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+