علی رضا اکبری کی پھانسی کی وجہ سے برطانیہ کیوں بھڑک اٹھا ہے ؟

      وسیم حسن

 

    ایران اور برطانیہ ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے آ چکے ہیں دونوں کے حالات  بہت بگڑ چکے ہیں  کچھ عرصہ قبل ایک ایرانی سائنسدان محسن فخری زادے کو ایران میں ہی قتل کروا دیا گیا تھا  محسن فخری کو اسرائیل نے روبوٹک ہتھیاروں کے زریعے قتل کروایا تھا ۔

 

    محسن فخری کے قتل کی جانچ پڑتال جاری تھی جس میں ایران کے ہی وزیر دفاع علی  رضا اکبری کا نام سامنے آیا جس نے سازش کرکے  محسن فخری کو قتل کروایا  علی رضا اکبری اس واردات کے بعد برطانیہ چلے گئے تھے اور برطایہ کی شہریت لے لی تھی ۔

 

    ایرانی حکومت نے بہانے سے علی رضا کو ایران بلا کر قید کر لیا تھا کیونکہ اس پر محسن فخری کے قتل کے ثبوت مل چکے تھے دوسرا  وہ ایران کا وزیر دفاع بھی رہ چکا تھا  اس کے پاس ایران کے کئی خفیہ راز بھی ہوں گے اس لیے اس کا ایران کو چھوڑ کر دشمن ملک میں رہنا ایران کے لیے خطرے سے خالی نہ تھا ۔

 

    جب سارے گواہوں اور ثبوتوں سے ثابت ہو گیا کہ محسن فخری کے قتل میں  علی رضا اکبری کا ہاتھ ہی تھا  تو اسے فوراً ہی پھانسی دے دی گئی جس پر برطانیہ کی حکومت  بھڑک اٹھی  ایسا لگتا تھا جیسے برطانیہ کی کوئی بہت بڑی منصوبہ بندی ناکام ہو گئی ہو ۔

 

    برطانیہ اتنا  ناراض ہوا کہ اس نے ایران سے اپنے سفیر کو واپس بلالیا  اور یہی نہیں بلکہ برطانیہ میں موجود ایران کے سفیر  کو بلا کر شدید رد عمل کی دھمکیاں دی گئیں  یہاں تک ہی نہیں برطانیہ  کے وزیرِ اعظم  رشی سونک  ایران کے اس جج پر اتنا ناراض ہوا ہے جس نے علی رضا کو پھانسی کی سزا سنائی تھی کہ اس پر برطانیہ میں داخلے پرپابندی لگا دی اور  اس کیس میں  شریک سارے لوگوں پر پابندی لگا دی ۔

 

   ایران کے ایک غدار کو پھانسی دینے پر برطانیہ کا اتنا شدید ردعمل  تھا کہ ایسا لگتا ہے جیسے برطانیہ کا ہاتھ کاٹ دیا گیا ہو ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+