روس یوکرین جنگ میں روس کی جدید ٹیکنالوجی کے سامنے یوکرین کے ہتھیار نا کام

نیوز ٹوڈے: یوکرین میں جاری جنگ صرف ہتھیاروں سے نہیں لڑی جا رہی اور اس جنگ میں دونوں ملکوں کی فوجیں ہی آپس میں نہیں لڑ رہیں بلکہ روس کی ایک بہت بڑی خفیہ ایجینسی کے ۔ جی ۔ بی بھی روس کی فوج کے ساتھ اس جنگ میں شامل ہے یہ خفیہ ایجینسی دنیا کی خطرناک ایجینسیوں میں سے ایک ہے ۔

اس ایجینسی کے کئی کارکن گیارہ مہینوں سے زیلینسکی کا پیچھا کر رہے ہیں زیلینسکی کی ہر حرکت اور کیو میں ہونے والی ہر کاروائی کے متعلق معلومات ولادیمیر پیوٹن تک پہنچائی جا رہی ہیں ۔اس خفیہ ایجینسی کی رپورٹ کے مطابق جس وقت یوکرین کے فوجی اپنے سینوں پر گولیاں جھیل رہے ہیں تباہی و بربادی کے درمیان جب یوکرینی عوام کراہ رہی ہے ایسے وقت میں یوکرین کے افسران اپنی تجوریاں خزانوں سے بھرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔جنگ میں یوکرینی فوجیوں کے لیے ضروری اشیاء خریدنے کے لیے جو رقم استعمال ہو رہی ہے سرکاری خزانے سے اس کا تین گنا وصول کیا جا رہا ہے پاور پلانٹس کے تباہ ہونے کے بعد جنریٹر خریدنےکے لیے بہت بڑی رشوت لی گئی یوکرینی فوج کی ضروریات کے نام پر یوکرینی افسروں نے اپنی جیبیں سرکاری چندوں سے بھر لیں ۔

زیلینسکی کی حکومت پر یہ الزام بھی لگایا جا رہا ہے کہ اس جنگ میں ہلاک ہونے والے سینکڑوں فوجیوں کی لاشیں چھپا دی گئی ہیں ان فوجیوں کی لاشوں کو فریز کر دیا گیا ہے جن کو مرے ہوئے ایک سے ڈیڑھ ماہ ہو چکا ہے انہی الزامات کی وجہ سے یوکرین کے لوگ زیلینسکی کے خلاف بھڑک اٹھے ہیں ۔ یوکرین میں اب حالات ایسے ہو چکے ہیں کہ زیلینسکی کے کئی اہم افسران کو اپنی کرسی چھوڑنی پڑی ہے بلکہ اب زیلینسکی کی کرسی بھی خطرے میں پڑ چکی ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+