امریکہ نے نیٹو کو بچانےے کے لیے یوکرین کو بیچ منجدھار اکیلا چھوڑ دیا
- 01, فروری , 2023
نیوز ٹوڈے: جس نیٹو کے بل بوتے پر یوکرین روس جیسے ملک کے سامنے ایک ساال تک ڈٹ کر کھڑا رہا اب اسی نیٹو کے گروپ میں پھوٹ پڑ چکی ہے اس لیے یوکرین اب بہت جلد اکیلا پڑنے والا ہے یوکرین اکیلا روس کے سامنے ایک دن بھی کھڑا رہنے کے قابل نہیں تھا یہ حقیقت یوکرین سمیت ساری دنیا جانتی ہے کہ اس جنگ میں امریکہ اور نیٹو ملکوں نے یوکرین کی بھر پور مدد کی ہے لیکن اگر دوسرے کا گھر بچاتے بچاتے اپنا گھر داؤ پر لگ جائے تو پھر مدد گار بھی ہاتھ کھینچ لیتے ہیں ۔یوکرین کو مدد جاری رکھنے پر اب نیٹو ملکوں میں بھی اختلافات بڑھنے لگے ہیں کئی یورپی ملکوں کو یوکرین کی مدد بھاری پڑتی دکھائی دینے لگی ہے اور انہیں اپنے ملک کا تحفظ خطرے میں پڑتا دکھائی دینے لگا ہے جرمنی اور فرانس جیسے طاقتور ملکوں نے بھی صاف انکار کر دیا ہے کہ وہ یوکرین کو ایف 16 طیارے دے کر اپنے ملک کی سالمیت کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے ۔
فرانس کے صدر ایما نیول میکرون نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کو ایف 16 دینے سے انکار نہیں کر رہے لیکن ان کی شرط ہے کہ ان طیاروں سے یوکرین روس کی سر زمین پر حملے نہیں کرے گا یعنی فرانس نے صاف انکار تو نہیں کیا لیکن شرط ایسی رکھ دی ہے جس کا مطلب انکار ہی ہے کیونکہ یوکرین کو روس میں موجود روس کے میزائل لاؤنچ پیڈ اور ایئر فیلڈ تباہ کرنے کے لیے ایف 16 طیاروں کی ضرورت ہے ۔نیٹوکے ایک اور ملک کروشیا کے صدر ملا نووک نے کہا ہے کہ اس جنگ سے امریکہ اپنا مقصد پورا کرنا چاہتا ہے امریکہ کا مقصد ہے روس کے ٹکڑے ٹکڑے کرنا امریکہ کا مقصد پورا کرنے میں یورپی ملکوں کا یو کرین کی مدد کرنا بہت بڑی بے وقوفی ہے یہ سوچنا پاگل پن ہے کہ روس کو اس جنگ میں شکست دی جا سکتی ہے اور یوکرین کریمیا واپس لے سکتا ہے ۔
نیٹو کے کئی اور ملکوں ہنگری، آسٹریا اور جرمنی نے بھی یوکرین کی مدد جاری رکھنے سے انکار کر دیا ہے اور ان ملکوں کی دیکھا دیکھی یوکرین کے سب سے بڑے مدد گار ملک امریکہ نے بھی یوکرین کی مدد میں کٹوتی شروع کر دی ہے کیونکہ یوکرین جنگ کے ذریعے روس کے ٹکڑے کرنے کا جو منصوبہ امریکہ نے تیار کیا تھا وہ اب پورا ہوتا دکھائی نہیں دیتا اور اگر اسی طرح نیٹو ملکوں میں اختلافات بڑھتے گئے تو اس74 سالہ پرانے گروہ کے ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گے ۔
تبصرے