روس کا جنگ میں پہلی بار یوکرین پر واٹر ڈرون سے حملہ

نیوزٹوڈے: روس یوکرین جنگ میں توپوں ،ڈرون ٹینک،میزائل اور راکٹ سے یوکرین میں حملوں کی تصویریں پوری دنیا پچھلے ایک سال سے دیکھ رہی ہے لیکن اس جنگ میں روس نے زیر آب ہتھیار یعنی واٹر ڈرون سے پہلی دفعہ حملہ کیا ہے اور بحیرہ اسود سے یوکرین کے پل کو نشانہ بنایا گیا ہے یہ واحد پل ہے جو اڑیسہ کو یوکرین سے جوڑتا ہے اور مالدووا پہنچنے کا سب سے چھوٹا زمینی راستہ ہے اس پل کے ذریعے یوکرین کا مالدووا سے فاصلہ صرف آٹھ کلو میٹر ہے روس کے اس نئے جنگی ہتھیار کے میدان میں اترتے ہی یوکرین کواس بات کا ڈر مزید ستانے لگا ہے کہ 24 فروری کو روس جنگ کی برسی کے موقعہ پر بڑا حملہ کر سکتا ہے کیونکہ ولادیمیر پیوٹن کے اس نئے ہتھیار نے جنگ کی تصویر پلٹ کر رکھ دی ہےیوکرین میں ایران کے شاہد 136 ڈرونز پہلے ہی تباہی مچا رہے تھے اور اب روس کا یہ نیا واٹر ڈرون حملہ پوری دنیا کے لیے بریکنگ نیوز بن گئی ہےدعوٰی کیا جا رہا ہے کہ روس کا یہ واٹر ڈرون حملہ ایران کے کامیکازی ڈرون بوٹ سے انجام دیا گیا ہے ۔

اب تک روس یوکرین میں ایران کے شاہد 136 ڈرون سے 700 حملے کر چکا ہے اور بہت جلد روس کو 1800 مزید ڈرون ملنے والے ہیں ان تباہ کاریوں اور اور نئی خبروں سے زیلینسکی کی فوج میں ایران کے ہتھیاروں کا خوف اتنا بڑھنے لگا ہے کہ انہیں اپنے ڈیفینس سسٹم پر بھی بھروسہ نہیں رہا کیونکہ ڈرون دو طرح کے ہوتے ہیں ایک جو آسمان سے حملہ کرتے ہیں اور دوسرا سمندر سے آسمانی ڈرونز کے ساتھ ساتھ اب روس نے سمدری ڈرونز کا استعمال بھی شروع کر دیا ہےاور یوکرین کوغالب امکان ہے کہ روسی فوج اسی زیر آب ہتھیار کو نیپرو ندی میں اتار کر خیر سون کو بھی نشانہ بنا سکتی ہے اور اگر ایسا ہوا تو خیر سون کے ساتھ ساتھ ما ئیکو لیو میں بھی تباہی کا ایک نیا دور شروع ہو سکتا ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+