یوکرین کو جنگ کی دہلیز پر پہنچانے والے امریکہ اور برطانیہ اب پیچھے ہٹ گئے
- 17, فروری , 2023
نیوزٹوڈے: چوبیس فروری کو روس اور یوکرین کے درمیان چھڑی جنگ کو ایک سال ہونے والا ہے روس ایک طاقتور ملک ہے اس کے پاس ہتھیاروں کی کوئی کمی نہیں روس کے پاس ہتھیاروں کا سٹاک موجود ہے جبکہ یوکرین روس جیسے طاقتور ملک کے سامنے امریکہ اور نیٹو سے ملنے والے ہتھیاروں کی مدد سے ہی ڈٹا ہوا ہے جب سے جنگ شروع ہوئی ہے امریکہ اور نیٹو ملکوں نے لا تعداد بڑے بڑے ہتھیار یوکرین کو دیے ہیں امریکہ اور نیٹو کے ساتھ کی وجہ سے ہی روس کے خطرناک میزائیلوں اور لڑاکا طیاروں کے سامنے یوکرین کی ہمت نہیں ٹوٹی لیکن اس کے باوجود زیلینسکی کی مانگ بڑھتی ہی جا رہی ہے اب تک یوکرین کو امریکہ اور دوسرے نیٹو ملکوں سے 116 ملٹی پل راکٹ لاؤنچر سسٹم 389، ٹینک،3560 بکتر بند گاڑیاں ،ملی ہیں یہ گنتی تو صرف بھاری ہتھیاروں کی ہے اس کے علاوہ گولہ بارود ،راکٹ،گولیاں اورلا تعداد چھوٹے چھوٹے ہتھیار ملے ۔
اس جنگ میں اب تک روس تو اپنے ہتھیاروں کے سہارے لڑتا رہا اور یوکرین دوسرے ملکوں کے دیے گئے ہتھیاروں کے بل بوتے پر لیکن آخر کب تک امریکہ،برطانیہ اور نیٹو یوکرین کی ہتھیاروں کی ڈیمانڈ پوری کر تے رہیں گے اب امریکہ اور برطانیہ کو اپنے ہتھیاروں کے ذخیرے میں کمی کی فکر ستانے لگی ہے کیپسلز میں نیٹو کے ارکان کے درمیان اس مسئلے پر بات چیت ہوئی کہ یوکرین کو ہتھیار دینے سے نیٹو ملکوں کےہتھیاروں کے ذخیرے میں کمی ہوتی جا رہی ہے کیونکہ ہتھیاروں کی تیاری اس رفتار سے نہیں ہو رہی امریکہ کے وزیر دفاع بھی یوکرین کو ہتھیاروں کی سپلائی کی مانگ کر رہے ہیں لیکن امریکی اخبار میں ایک خبر آئی ہے جس میں ایک سینیئر افسر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکہ یوکرین کے عہدہ داروں کو سمجھانے کی کوشش کرے گا کہ امریکہ اب مزید یوکرین کی مدد نہیں کر سکتا برطانیہ نے بھی بیان دیا ہے کہ نیٹو کے ہتھیاروں کے ذخیرے میں تیزی سے کمی ہو رہی ہے امریکہ نے بھی مزید میزائل دینے سے انکار کر دیا ہے
تبصرے