جنگ میں روس کی کامیابی دیکھتے ہوئے امریکہ اور نیٹو یوکرین کو مزید ہتھیار دینے سے کترا نے لگے

نیوزٹوڈے: روس یوکرین جنگ میں یوکرین کی دوسری بڑی ہار باخموت کے علاقے میں ہو گی اور روس کی طرف سے یہ دعوے کیے جا رہے ہیں کہ اگر باخموت کے علاقے میں یوکرین کے 20 ہزار فوجی باخموت سے پیچھے نہ ہٹے تو روسی فوج انہیں بہت جلد گھیر لے گی یوکرین کے 20 ہزار فوجیوں کی موت یوکرین کے لیے بہت بڑی شکست ہے یوکرین کی فوج اور کمانڈرز نے باخموت سے بھاگنا شروع کر دیا ہے لیکن زیلینسکی کسی صورت باخموت کوچھوڑنا نہیں چاہتے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ باخموت کو مشرقی یوکرین کا قلعہ مانا جاتا ہے اور اگر باخموت پر روسی فوج نے قبضہ کر لیا تو بہت جلد وہ یوکرین کو فتح کر لے گی یوکرین کےوزیر الیگزینڈر راڈ میکی نے اپنے فوجی کمانڈروں کو یہ مشورہ دیا ہے کہ باخموت کے مورچے سے اپنی فوج کو جلد از جلد واپس بلا لیا جائے ورنہ روسی فوج باخموت میں یوکرین کے کسی فوجی کو نہیں چھوڑے گی لیکن یوکرینی فوج کے لیے مصیبت یہ ہے کہ وہ باخموت کے علاقے سے بھاگ نہیں پا رہے کیونکہ روسی فوج نے باخموت کے تمام راستے اور پل تباہ کر دیے ہیں ایسے میں اب یوکرینی فوج کے پاس صرف ایک ہی راستہ ہے کہ وہ روسی فوج کے آگے ہتھیار ڈال دے ۔

یا پھر مرنے کے لیے تیار ہو جائے یوکرین کو اس جنگ میں اب تک 9 لاکھ کروڑ روپے کے ہتھیار مل چکے ہیں 50 ملک یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں لیکن اس کے باوجود یوکرین جنگ رہا ہے دراصل اس جنگ میں یوکرین کو مدد گار ملکوں نے محض ایسے ہتھیار دیے ہیں جن کی پہنچ صرف 60 سے 80 کلو میٹر تک ہو یہی وجہ ہے کہ یوکرینی فوج کے ہتھیار روس کے ٹھکانوں تک پہنچ ہی نہیں پاتے اس لیے یوکرین اتنی بری طرح ہار رہا ہے دوسری طرف روس اکیلا نیٹو اور یورپ کے 50 ملکوں کے آگے کھڑا ہے مشرقی یوکرین میں آج بھی روس کے زمینی اور ہوائی حملے پوری شدت سے جاری ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ مسٹر پیوٹن کا غصہ بڑھتا جا رہا ہےاور اب نیٹو اور امریکہ کے خیالات بدلتے جا رہے ہیں یہ ملک اب مزید اپنے ہتھیاروں کو جنگ کی آگ میں جھونکنے سے کترا رہے ہیں ۔ ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+