جی 20 کے اجلاس میں میزبان کے سوال پر سرگئی لاوروف نے امریکہ اور نیٹو کا اصلی چہرہ بے نقاب کر دیا

America

نیوزٹوڈے: بھارت میں ہونے والے جی 20 کے اجلاس میں یوکرین جنگ کے معاملے پر خوب بحث و مباحثہ کیا جا رہا ہے یورپی ملک اور امریکہ اس بحث میں یوکرین کو مظلوم ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن روس کو ان الزامات کی کوئی پرواہ نہیں جی 20 کے اجلاس میں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے میزبان نے سوال کیا کہ کیا روس اور یوکرین تنازعات کا حل صرف جنگ ہی تھا کہ روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کر دیا تھا سرگئی لاوروف نے ان سوالوں کا خوب جواب دیا انہوں نے کہا کہ دوسرے ملکوں کے معاملات میں دخل اندازی پر امریکہ سے باز پرس کرنے والا کوئی ملک نہیں ہے امریکہ کو کیوں نہیں روکا جاتا کہ وہ افغانستان ، شام اور عراق میں جو کچھ کر رہے ہیں کیا وہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہے سرگئی لاوروف کے اس جواب پر اجلاس میں بیٹھے سینکڑوں لوگوں نے تالیاں بجا کر ان کا ساتھ دیا سرگئی نے صرف امریکہ پر نہیں بلکہ انہوں نے نیٹو اور زیلینسکی پر بھی سوال اٹھائے کہ یوکرین میں جنگ چھڑی ہے تو فرانس کے صدر ایمانیول میکرون اور جرمنی کے چانسلر اولف چولز کا کہنا ہے ۔

کہ یوکرین میں پہلی بار بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے کیا نیٹو ملک تاریخ نہیں جانتے 1999ء میں جب امریکہ نے سربیا اور عراق پر بد امنی پھیلانے کے جھوٹے الزامات لگا کر بم برسائے تھے عراق کو تباہ کرنے کے بعد جب انہیں ہوش آیا تو برطانیہ کے وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے کہہ دیا تھا کہ ہم سے بھول ہو گئی اب کیا کیا جا سکتا ہے کیا اس وقت امریکہ اور نیٹو سے پوچھا گیا کہ ان کی غلطی تسلیم کرنے سے وہ ہزاروں بے گناہ جانیں واپس آ سکتی ہیں اگر امریکہ اپنے تحفظ کا بہانہ بنا کر سینکڑوں میل دور کسی بھی ملک کو نشانہ بنا سکتا ہے اور ان سے کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوتی تو روس سے ایسے سوال کیوں کیے جا رہے ہیں جبکہ روس کئی سالوں سے یوکرین کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے کہ آپ کا نیٹو میں شامل ہونے کا فیصلہ غلط ہے اس سے ہماری سالمیت کو خطرہ ہے لیکن امریکہ یوکرین کی پشت پناہی کرتا رہا تو اب یوکرین میں جنگ پر روس سے سوال کیوں کیے جارہے ہیں ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+