بھارت کی آسٹریلیا اور دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر چین کے خلاف مورچہ بندی

چین میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں شی جنپنگ نے 2952 ووٹ لے کر شاندار کامیابی حا صل کر لی ہے یہ شی جنپنگ کی بہت بڑی کامیابی ہے بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ چین میں آج تک شی جنپنگ سے زیادہ طاقت اور اثرورسوخ رکھنے والا راہنما نہیں گزرا شی جنپنگ لگاتار تیسری بار چین کے صدر مقرر ہوئے ہیں پچھلے دس سالوں سے چینی حکومت کی باگ ڈور انہوں نے سنبھالی ہوئی ہے اور اب مزید پانچ سالوں کے لیے چین کے لوگوں نے انہیں اپنا لیڈر منتخب کر لیا ہے ادھر شی جنپنگ نے ہیٹرک لگائی تو ادھر نئی دہلی میں بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اور آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز نے شی جنپنگ کی امیدوں پر باؤنسر لگا دیا مودی اور البانیز نے شی جنپنگ کو براہ راست للکارہ ہے آسٹریلوی وزیر اعظم نے نئی دہلی میں اپنے ایک بیان میں کہا آسٹریلیا اور بھارت کے تعلقات آج سے پہلےاتنے مضبوط نہیں تھے بھارت اور آسٹریلیا کی فوجوں نے ایک دوسرے کے تحفظ اور انتظام و انصرام میں ایک دوسرے سے تعاون کا سمجھوتہ بھی کیا ہے ۔

مودی نے البانیز کو ستمبر میں بھارت میں ہونے والے جی 20 کے اجلاس میں شرکت کی دعوت بھی دی ہے دونوں راہنما مل کر بحر ہند میں چین کے خلاف مضبوط مورچہ بنانے کی تیاری کر رہے ہیں انتھونی البانیز نے مئی میں ہونے والی کو اڈ میٹنگ کا ذکر بھی کیا جس میں آسٹریلیا بھارت امریکہ اور جاپان بھی شامل ہیں اور اس گروپ کو اپنے خلاف بنایا گیا گروہ کہتا ہے چین کے خلاف آسٹریلیا اور بھارت کی یہ پالیسیاں چین کو الرٹ کر رہی ہیں چین کے سامنے بھارت ایک کمزور ملک ہے چین کے سامنے اس کی عسکری اور فوجی طاقت بہت کمزور ہے اسی لیے بھارت نے ادھر ادھر پاؤں پھیلانا شروع کر دیے ہیں ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+