ایران کی چال کامیاب اسرائیل اور امریکہ کے تعلقات میں دراڑ

اسرائیل کی عوام

اسرائیل حکومت کے خلاف بغاوت کرنے والے اسرائیلیوں کی تعداد تقریباً پانچ لاکھ ہو چکی ہے اسرائیل کی تاریخ میں یہ سب سے بڑا احتجاج اور سب سے بڑی بغاوت ہے اس بغاوت میں صرف عام عوام ہی نہیں بلکہ بڑے بڑے کاروباری اور بڑے بڑے پولیس افسران بھی نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں اسرائیل کے صرف ایک شہر تل ابیب میں ہی باغیوں کی تعداد دو لاکھ ہو گئی ہے جس میں تل ابیب کے ایک پولیس چیف نے شامل ہو کر نیتن یاہو حکومت کو ہلا کر رکھ دیا ہے سپریم کورٹ کے فیصلوں کے ردو بدل سے لوگوں کے حقوق کی حق تلفی ہو رہی ہے اور اس محکمے کے اراکین کی تعداد کم کر دی گئی ہے کئی ججوں کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے ججوں کے اختیارات کم کر دیے گئے ہیں اور سپریم کورٹ کے معاملات میں حکومت کا دخل بڑھا دیا گیا ہے نیتن یاہو حکومت نے جیسے ہی ان نئے قوانین کے نفاذ کا اعلان کیا تو اسرائیل کے لوگوں میں غصے کی ایک لہر دوڑ گئی ہے اور وہ ان قوانین کے نفاذ کو روکنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے نیتن یاہو کی حکومت ابھی اسرائیلیوں کی اس بغاوت کو کچلنے میں کامیاب نہیں ہو پائی تھی ۔

کہ ایک اور الزام اسرائیلی حکومت پر لگا دیا گیا اسرائیل کے سابق وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے کہا ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان دوستانہ مراسم سے اسرائیل کی ایران کے خلاف مورچہ بندی  کی تمام کوششیں ناکام ہو گئی ہیں اور اس ناکامی کی وجہ نیتن یاہو اور اس کی حکومت ہے اسرائیل کے چودہویں وزیر اعظم یائر لیپڈ نے بھی کہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کی دوستی کاذمہ دار نیتن یاہو ہے سعودی عرب اور ایران کی دوستی سے نیتن یاہو کی مصیبتیں بڑھنے لگی ہیں اور صرف اسرائیل ہی نہیں بلکہ دوسرے ملک بھی اس کا ذمہ دار نیتن یاہو کی کمزور حکومت کو ٹھہراتے ہیں امریکہ کی 45 این جی اوز نے جوبائیڈن سے اپنا فیصلہ واپس لینے کی اپیل کی ہے جس فیصلے میں امریکہ نے ایران پر حملے میں اسرائیل کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تھا ان ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ اگر اب اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو اس کے گھمبیر نقصان امریکہ کو بھی اٹھانے پڑیں گے

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+