باخموت کے مورچے پر جنگ نے 1916 کی جنگ عظیم کی یاد تازہ کر دی

باخموت کی لڑائیاں

روس ، یوکرین جنگ میں باخموت کی لڑائی اب دونوں ملکوں کے لیے انا کا مسئلہ بن گئی ہے یوکرین کے صدر زیلینسکی نے اپنے ایک بیان میں بتایا ہے کہ مشرقی یوکرین کی جنگ خاص کر باخموت کا علاقہ یوکرین کے لیے بہت اہم ہے اگر روس نے باخموت پر قبضہ کر لیا تو ولادیمیر پیوٹن کے لیے یہ بہت بڑی جیت ہوگی جس کے بعد وہ ڈونباس پر بھی قبضہ کر لیں گے اب باخموت میں روس اور یوکرین کی فوجوں کی لڑائی 1916 کی پہلی جنگ عظیم کی یاد دلا گئی ہے جب وردن میں 302 دنوں تک جرمنی کی طاقتور فوج نے فرانس کی کمزور فوج کے ساتھ ایسے ہی جنگ لڑی تھی جیسے اب روس جیسی طاقتور فوج کے سامنےیوکرین کی فوج تباہ ہو رہی ہے جنگ کے ایک سال بعد ولادیمیر پیوٹن کی فوج یوکرین پر بھاری پڑتی دکھائی دے رہی ہے زیلینسکی باخموت کے لوگوں سے جلد شہر چھوڑنے کی اپیل کر رہے ہیں ۔

کیو نکہ باخموت کو ہارنے کا مطلب ہے کہ مشرقی یوکرین پر مکمل طور پر یوکرین کا قبضہ اس لیے زیلینسکی یوکرین کو بچانے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں اس لیے اب زیلینسکی کی فوج باخموت کو بچانے کے لیے نیپرو ندی کے کنارے ڈٹی ہوئی ہے تاکہ ویگنر فوج کے لڑاکے ندی پار نہ کر پائیں یوکرینی فوج نے نیپرو ندی کے تمام پلوں کو توڑ دیا ہے باخموت کے بڑے حصے پر روس کا قبضہ ہو چکا ہے لیکن زیلینسکی کی فوج اب بھی اس علاقے میں ڈٹی ہوئی ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+