دعوٰی کیا جا رہا ہے کہ امریکہ نے اپنے ڈرون کی تباہی کا بدلہ روس کی ایف ایس بی کے دفتر پر حملہ کرکے لے لیا

بحیرہ اسود میں امریکی ڈرون کے گھسنے کےبعد روس اور امریکہ کے درمیان تناؤ بڑھنے لگا ہے امریکہ کی اس حرکت کو بھڑکانے والا قدم کہا جا رہا ہے اس واقعے کے بعد روس نے بھی بحیرہ اسود میں اپنےجنگی جہازوں کی تعیناتی بڑھا دی ہے اور پہلے سے تعینات بحری جنگی جہازوں پر کروز میزائلوں کی تعینا تی بھی بڑھا دی ہے اور پانچ روسی میزائل کیر یئر بحیرہ اسود میں تعینات کر دیے ہیں اور 32 کروز میزائلیں بھی لگا دی ہیں بحیرہ اسود میں امریکی ڈرون کے تباہ ہوتے ہی تیسری عالمی جنگ کا خطرہ بڑھنے لگا ہے اس واقعے سے جوبائیڈن بھڑک اٹھے ہیں اور اب یہ دعوٰی کیا جا رہا ہے کہ روس کی ایف ایس بی ایجینسی جو کہ روس کی خفیہ ایجینسی کے جی بی کی طرح کام کرتی ہے اس پر ہونے والے حملے میں امریکہ کا ہاتھ ہے امریکہ نے یہ حملہ اپنے ڈرون کی تباہی کے جواب میں کرایا ہے اور اب یہ بھی دعوٰی کیا جا رہا ہے کہ تیسری عالمی جنگ کی شروعات روس کی طرف سے نہیں بلکہ امریکہ کی طرف سے ہو گی ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+