استونیا نے ایسے وقت میں جنگ بھڑکانے والی کاروائ کی ہے جب چین کی وجہ سے جنگ ختم ہونے کے امکان پیدا ہو رہے تھے

استونیا

چین کے صدر شی جنپنگ کے روس دورہ سے صرف امریکہ کی راتوں کی نیند ہی نہیں اڑی ہوئ بلکہ اس دورے سے نیٹو اور یورپ بھی بوکھلایا ہوا ہے استونیا کے وزیر دفاع نے شی جنپنگ کے اس دورے کے حوالے سے بیان دیا ہے کہ کسی بھی ملک کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ یوکرین پر امن کے قیام اور جنگ بندی کیلیے دباؤ ڈالیں انھوں نے مزید کہا ہے کہ ہم میں سے کوئ بھی ملک یوکرین کو جنگ کے حوالے سے کسی بات چیت کیلیے مجبور نہیں کر سکتا اور کوئ بھی فیصلہ لینے پر زیلینسکی کو مجبور نہیں کیا جا سکتا استونیا کی طرف سے اس طرح کے بیان ایسے وقت میں دیے گۓ ہیں جب چین کے صدر روس کا دورہ کرنے کے بعد اگلے ہفتے زیلینسکی سے بھی ملاقات کر سکتے ہیں ۔

نیٹو ملک استونیا کے وزیر نے چین کے اس دورے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوۓ دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ چین کا یہ دورہ امن کا پیغام نہیں لا رہا بلکہ اس سے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں چین اس جنگ میں لگاتار روس کو ہتھیار دے رہا ہے جو کہ غلط ہے استونیا نے یہ بھی کہا ہے کہ جو ملک اس جنگ میں سیدھے طور پر شامل نہیں ہیں ان کو اپنی حد میں ہی رہنا چائیے اس طرح کے تلخ بیان دے کر امریکہ اور نیٹو نے چین کو آئینہ دکھانے کی کوشش کی ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+