افغانستان میں طالبان اور آئی ایس کے پی آمنے سامنے

افغانستان میں طالبان اور آئی ایس کے پی یعنی اسلامک سٹیٹ خراسان پروونس نے امریکہ آپریشن کے دوران مل کر امریکہ کا مقابلہ کیا تھا اور طویل آپریشن کے بعد امریکی فوج کو ان دونوں جماعتوں نے افغانستان چھوڑنے پر مجبور کر دیا لیکن بعد میں افغانستان طالبان کے حکومت سنبھالتے ہی آئی ایس کے پی طالبان حکومت کے خلاف ہو گئی اور یہ اختلافات اب اس حد تک بڑھ چکے ہیں کہ طالبان کے کئی لیڈر اس وقت آئی ایس کے پی کے نشانے پر ہیں پچھلے دس دنوں میں یہ جماعتیں آمنے سامنے آ چکی ہیں طالبان نے آئی ایس کے پی کے کچھ اہلکاروں کو ہلاک کر دیا تھا جس کا بدلہ لینے کیلیے آئی ایس کے پی نے طالبان کے ایک گورنر کو دفتر میں گھس کر ہلاک کر دیا اور آج کی خبر کے مطابق طالبان نے آئی ایس کے پی کے کچھ لوگوں کی تصویریں جاری کی ہیں جن میں کئی اہلکار عورتوں کے کپڑے زیب تن کیے دکھائی دیے ۔

کچھ لوگوں کے ہاتھوں میں بندوق بھی موجود تھی طالبان نے یہ الزام لگایا ہے کہ یہ تمام لوگ آئ ایس کے پی سے تعلق رکھتے ہیں جو عورتوں کا روپ دھار کر ملک میں بد امنی پھیلاتے ہیں اور حملے سر انجام دیتے ہیں ان تصویروں نے ملک بھر میں تہلکہ اور سنسنی مچا دی آئی ایس کے پی کے لیڈر ان تصویروں اور خبروں کے شائع ہوتے ہی آگ بگولہ ہو گئےاور انہوں نے طالبان پر جوابی وار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عورتوں کے پیچھے چھپ کر وار کرنے والی عادت طالبان کی ہے اور ان تصویروں میں دکھائی دینے والے لوگوں سے آئی ایس کے پی کا کوئی تعلق نہیں ان بیانات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان میں ان دونوں فریقین کے درمیان جنگ کا آغاز ہو چکا ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+