روس یوکرین جنگ میں امریکہ نے جاپان کو بھی مہرہ بنا لیا

روس یوکرین جنگ میں امریکہ

جس وقت چین کے صدر شی جنپنگ روس میں موجود تھے عین اسی وقت جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا بھی بھارت سے پولینڈ اور پھر یوکرین پہنچ گۓ ہیں ان دونوں راہنماؤں کا روس اور یوکرین پہنچنے کا مطلب ہے کہ اب ہتھیاروں کی جنگ کے ساتھ ساتھ سفارتی جنگ بھی شروع ہو چکی ہے کیونکہ روس چین کے ذریعے ایشیا میں امریکہ کے لیے مشکلات بڑھا رہا ہے تو امریکہ جاپان کے ذریعے چین کو گھیرنے کی کوشش کر رہا ہے روس اور چین کے ایک ہوتے ہی امریکہ نے بھی جاپان کی صورت میں ایک ایسا ہتھیار ڈھونڈ لیا ہے جس کو استعمال کرکے وہ چین کے لیے مشکلات پیدا کر سکتا ہے امریکہ اب جاپان کے کندھے پر بندوق رکھ چکا ہے حالانکہ شی جنپنگ کا یہ روس کا دورہ پہلے سے ہی طے شدہ تھا ۔

لیکن امریکہ نے فومیو کشیدہ کو اچانک کیو دورے کیلیے بھیج کر چین اور روس کو واضح دھمکی دی ہے کہ اگر روس نے اس کیلیے پریشانی کھڑی کی تو جاپان نے چین کی سمندری فوج کو چاروں طرف سے گھیرنے کا جو منصوبہ بنا رکھا ہے جاپان اس پر عمل شروع کر دے گ افومیو کے یوکرین دورے سے ایک روز قبل جاپان کے نیشنل سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے یہ بیان دیا گیا ہے کہ چین  جاپان کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے اس لیے اس سے مقابلہ کرنے کیلیے بلیو پرنٹ تیار کر لیا گیا ہے چین سے خطرہ محسوس کرتے ہی جاپان نے امریکہ اور ناروے سے ہتھیاروں کی سپلائی شروع کر دی ہے اب یہ دعوٰی کیا جا رہا ہے کہ یہ سفارتی جنگ کسی بھی وقت بارودی جنگ میں بدل سکتی ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+