نیٹو ملک پولینڈ کے ذریعےدنیا کو دو دھڑوں میں تقسیم کرنے کی کوشش میں اندریج ڈوڈا کا بیان

       وسیم حسن 

 

    روس ، یوکرین جنگ میں یورپی ملکوں کا کردار پوری دنیا کے سامنے ہے خصوصاً فرانس ، جرمنی ، برطانیہ اور پولینڈ جیسے ملک اس جنگ میں یوکرین کا بھر پور ساتھ دے رہے ہیں اسے ایک سال سے ہتھیار دے رہے ہیں مگر اب اس سے بڑھ کر انہی ملکوں سے ایک ملک کھل کر روس کے سامنے آن کھڑا ہوا ہے اور وہ ملک ہے پولینڈ جس کے صدر اندریج ڈوڈا نے خود یہ دعوٰی کیا ہے کہ اگر یوکرین اس جنگ میں ہارتا ہوا نظر آیا تو ہم خود روس کے خلاف اس جنگ کے میدان میں کود پڑیں گے اور روس کے خلاف مضبوط مورچہ بندی کر کے جنگ لڑیں گے روس کے خلاف جنگ کی تیاری پولینڈ اور دوسرے ملکوں  نے آج سے نہیں بلکہ ایک سال پہلے سے کر رکھی ہے اور صرف تیاری ہی نہیں کی بلکہ نیٹو ملک لگاتار یوکرین کو اس جنگ میں گولہ اور بارود سپلای کر رہے تھے اور جنگ میں پیوٹن کی مورچہ بندی کو کمزور کرنے کیلیے لگاتار منصوبے بناۓ جا رہے تھے ۔

 

      ان تمام منصوبوں اور کاروائیوں میں پولینڈ پیش پیش رہا ہے اگر ہتھیاروں کی سپلای ، یوکرینی فوج کی ٹریننگ یا بائیڈن کے اچانک کیو دورے کی بات کی جاۓ تو اندازہ ہوتا ہے کہ پولینڈ ہر مورچے پر یوکرین کے ساتھ کھڑا ہے اس جنگ میں پولینڈ پہلا ملک ہے جس نے جنگ کیلیے یوکرین کو مِگ 29 لڑاکا طیارے دیے اس جنگ میں امریکہ سے بھی بڑھ چڑھ کر یوکرین پر مہربان ہونا نیٹو ملکوں کی بہت بڑی جنگ کی منصوبہ بندی ہے کیونکہ پولینڈ کے یہ اقدامات روس کو اکسانے والے ہیں اگر روس نے پولینڈ پر حملہ کیا تو نیٹو کے 30 ممالک مل کر روس کے خلاف میدان میں اتر پڑیں گے اب انتظار صرف روس اور چین کے اگلے اقدام کا ہے اگر روس اور چین نے مل کر یوکرین پر حملہ کیا تو یوکرین کو کوئ بچا نہیں پاۓ گا اور پھر اندریج ڈوڈا کے بیان کے مطابق یہ جنگ صرف دو ملکوں کے درمیان نہیں رہے گی بلکہ دنیا دو دھڑوں میں بٹ جاۓ گی ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+