روس اور یوکرین جنگ نے بھارت میں بھی اپنے اثرات دکھانے شروع کر دیے

آج سے تقریباً 30 سال پہلے انڈین پنجاب میں خالستان کے قیام کیلیے ایک خالستانی تحریک نے خوب زور پکڑ رکھا تھا تو بھارتی حکومت اور پولیس نے اس تحریک کو کچلنے کیلیے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا آج 2023 میں ایک مرتبہ پھر اس خالستانی تحریک نے ایسا زور پکڑا ہے کہ بھارت میں اس وقت حکومت اور پولیس کو 29 سال کے امرت پال سنگھ کی تلاش ہے جو اس جماعت کا لیڈر ہے انہوں نے پچھلے مہینے اپنے ایک ساتھی کو پولیس سے چھڑوانے کیلیے پولیس پر حملہ کر دیا اس وقت پولیس امرت پال سنگھ کو نہ پکڑ سکی لیکن اس واقعے کے بعد پولیس نے امرت سنگھ کو پکڑنے کی کوششیں شروع کر دیں جس سے نہ صرف بھارت میں بلکہ برطانیہ کینیڈا آسٹریلیا اور جرمنی جیسے ملکوں میں حتجاج ہونے لگے اور خالستان تحریک کا ساتھ دینے کیلیے لوگ بغاوت پر اتر آۓ اور خالستان تحریک کے حمایتیوں کے سب سے بڑے احتجاج برطانیہ میں ہوۓ جہاں بھارت کے سفارتخانے پر حملہ بھی کیا گیا اور لندن میں بھی ہائی کمیشن کت دفتر میں توڑ پھوڑ کی گئی لندن میں خالستانی بھارتیوں کو سر عام نشانہ بنا رہے ہیں ۔

لیکن برطانوی پولیس ان خلستانیوں کے خلاف کوئی سخت رد عمل کا مظاہرہ نہیں کر رہی اس لیے اب خالستانیوں کیلیے برطانیہ ایک محفوظ جگہ اور مفید پناہ گاہ ہے خالستانیوں پر یہ مہربانیاں بارس جانسن کے دور سے شروع ہو گئی تھیں جس کی ایک اہم وجہ روس یوکرین جنگ کی وجہ سے بھارت اور برطانیہ کے بڑھتے ہوۓ اختلافات تھے اس جنگ میں برطانیہ بڑھ چڑھ کر یوکرین کا ساتھ دیا لیکن بھارت نے اپنا فائدہ دیکھتے ہوۓ روس یوکرین جنگ میں چپ سادھ لی جس پر بارس جانسن ناراض ہو گۓ اور انہوں نے بھارتی حکومت کے خلاف خاسصتانی تحریک کاساتھ دینے کا آغاز کیا ـ

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+