روس نے بیلاروس میں ایٹمی ہتھیاروں کی تعیناتی کا اعلان کر کے یوکرین اور نیٹو ملکوں میں خوف و ہراس پیدا کر دیا

نیوزٹوے: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے بیلا روس میں ایٹمی ہتھیاروں کی تعیناتی کا اعلان کر دیا ہے روس کی طرف سے یہ اعلان ہوتے ہی یوکرین میں خوف اور سنسنی پھیل گئ اور یوکرین کے وزیر خارجہ نے فوری طور پر یو این ایس سی کے اجلاس کا مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد کروایا جاۓ اور فرانس ، امریکہ ، برطانیہ اور چین سامنے آئیں اور روس کے خلاف کاروائ کی جاۓ اور روس کے اس اقدام کی مخالفت کی جاۓ ۔

بیلا روس میں روس کے جنگی اور ایٹمی ہتھیاروں کی تعیناتی پر نیٹو ملک بھی بھڑک اٹھے نیٹو چیف جان اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ روس کا یہ فیصلہ خطرناک ہے اور غیر ذمہ دارانہ بھی ہے نیٹو ملکوں کے طیش میں آنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ ولادیمیر پیوٹن نے یہ کہا ہے کہ وہ بیلا روس میں اپنے ہتھیار تعینات کر کے کوئ انوکھا کام نہیں کر رہے اس سے پہلے امریکہ نے بھی نیٹو ملکوں میں اپنے ایٹمی ہتھیار تعینات کر رکھے ہیں یعنی روس کا یہ اعلان یوکرین کے ساتھ ساتھ نیٹو ملکوں کیلیے بھی بہت بڑی دھمکی ہے پولینڈ کی یوکرین پر بڑھتی ہوئ مہربانیاں اور روس کے خلاف لگاتار اپنی سر زمین وقف کرنے سے بیلا روس میں خطرہ بڑھنے لگا تھا بیلا روس کی سرحد چونکہ پولینڈ سے لگتی ہے اس لیے بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو اپنے تحفظ اور بچاؤ کیلیے روس سے مطالبہ کر رہے تھے کہ ان کی سرحد پر ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار تعینات کیے جائیں کیونکہ سوویت یونین سے علیحدہ ہونے کے بعد بیلا روس نے اپنی سرحد پر تعینات تمام جوہری ہتھیار روس کو دے دیے تھے اور اب دوبارہ لوکاشنکو کی سر زمین پر ایٹمی ہتھیاروں کی تعیناتی سے یوکرین پر ایٹمی حملے کا خطرہ بڑھنے لگا ہے کیونکہ روس جنگ کے آغاز سے ہی کئ مرتبہ ایٹمی جنگ کی دھمکی دے چکا ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+