ایران نے دشمن کے خلاف سائیبر ہتھیاروں کا استعمال شروع کر دیا ہے

ایران کو ہتھیاروں

نیوزٹوڈے: یورپی میڈیا نے دعوٰی کیا ہے کہ ایران کو روس کی مدد کرنے کے عوض روس نے ایران کو سائیبر ہتھیار دیے ہیں ایران کے شاہد 136 ڈرونز روس کیلیے جنگ میں بہت کار آمد ثابت ہو رہے ہیں بدلے میں روس نے ایران کو نیو کلیئر تکنیک اور سائیبر ہتھیار دینے کا وعدہ کیا ہے اور روس نے ایران کو ایسا سافٹ ویئر دیا ہے جو انٹر نیٹ کی رفتار کم کرنے کے علاوہ لوگوں کے موبائل فون بھی ناکارہ بنا دیتا ہے روس کا یہ ہتھیار کسی بم یا میزائل کی طرح ہی کار آمد ہوتا ہے بلکہ بم اور میزائل سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے کیونکہ جنگ میں اس ہتھیار کے استعمال سے نہ تو کوئی دھواں اٹھے گا اور نہ ہی کوئی شور شرابا ہو گا اور ایک ہی حملے سے ایک بڑے علاقے میں تباہی پھیل جاۓ گی ان ہتھیاروں سے دشمن ملکوں کے ہتھیاروں کا ڈیٹا چرا کر ان کو ناکارہ بنایا جا سکتا ہے اور یورپی میڈیا کا دعوٰی ہے کہ سائیبر ہتھیاروں کا معاہدہ روس اور ایران کے درمیان دو سال پہلے طے پا چکا ہے ایران نے حال ہی میں اپنے ملک میں مچی حجاب بغاوت کو کچلنے کیلیے ان سائیبر ہتھیاروں کا استعمال ہی کیا ہے ایران حکومت نے ان تمام علاقوں میں انٹر نیٹ کی رفتار بہت کم کر دی تھی جن علاقوں میں یہ بغاوت اور احتجاج عروج پر تھا ـ

ان علاقوں میں انٹر نیٹ کی رفتار کم ہونے سے تصویریں اور وڈیوز شیئر کرنا بہت مشکل بلکہ ناممکن ہو چکا تھا اس طرح ایرانی حکومت ایران کے لوگوں اور ایران کے دشمن ملکوں کی سازشوں کو ناکام بنانے میں کامیاب ہو گئی تھی اس کے بعد ہی یورپی ملکوں کے ان دعووں کی تصدیق ہو گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ روس کی ٹیلی کام کمپنی کا رابطہ وہاں کی فوج سے ہے اور اب ایران کو بھی ایسے سائیبر ہتھیار مل رہے ہیں جس سے وہ اپنی فوج کی کارکردگی میں بھی اضافہ کر سکتا ہے دشمن کے دماغ سے کھیل سکتا ہے اور اب تو یہ کہا جا رہا ہے کہ ایران نے سائیبر ہتھیار ہاتھ لگتے ہی ایران کے دشمنوں پر ان کا استعمال بھی شروع کر دیا ہے چند دن قبل اسرائیل نے اس پر الزام لگایا تھا کہ ایران نے اسرائیل کی ایک یونیورسٹی کا ڈیٹا چرایا ہے اسرائیل نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ ایران نے اس کے واٹر سسٹم کی ویب سائٹ کو بھی بند کر دیا ہے ایران کے اس طرح سائیبر کے ہتھیاروں کے بعد یورپی ملکوں کو خوف ستانے لگا ہے کہ ایران کسی بھی وقت سائیبر جنگ چھیڑ سکتا ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+