اسرائیلی عوام نے نیتن یاہو کو اپنا فیصلہ بدلنے پر مجبور کر دیا

وزیر اعظم نیتن یاہو

اسرائیل کی بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کو بر سر اقتدار آتے ہی کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ اسرائیلیوں کی ایک بہت بڑی تعداد نیتن یاہو حکومت کو پسند نہیں کرتی تھی اس لیے نیتن یاہو کے دوبارہ اقتدار سنبھالتے ہی یہودیوں کی ایک بڑی تعداد ان کے مخالف ہو گئی تین ماہ پہلے عدالتی اصلاحات کا جو بل نیتن یاہو حکومت نے پیش کیا تھا اس بل کے سامنے آتے ہی اسرائیل کے لوگ نیتن یاہو حکومت پر اور بھی زیادہ مشتعل ہو گۓ لیکن نیتن یاہو حکومت تین ماہ تک اپنے فیصلے پر ڈٹی رہی اور تمام مخالفتوں کے باوجود ان کا کہنا یہی تھا کہ وہ اس بل کو ضرور پاس کروائیں گے اس بل کے مطابق عدلیہ کے اختیارات محدود کرنے کی تجاویز پیش کی گئی تھیں اور حکومت کے اختیارات کم کرکے حکومت کے اختیارات بڑھانے کی تجویز پیش کی گئی تھی جس پربڑی تعداد میں سرکاری ملازمین ، ڈاکٹرز ، اساتذہ اور مختلف اداروں کے ملازمین اس قانون کی مخالفت میں سڑکوں پر نکل آۓ ۔

نیتن یاہو کا یہ مؤقف تھا کہ وہ یہ بل اس لیے لے کر آۓ ہیں تاکہ حکومتی نظم ونسق کو بہتر بنایا جا سکے لیکن عدلیہ ، حکام اور قانون دان اس نۓ قانون کو اس لیے پسند نہیں کرتے کیونکہ کسی بھی قانون میں تدیلی یا ترامیم کا جو اختیار اب سپریم کورٹ کے پاس ہے تو اس بل کی منظوری کےبعد سپریم کورٹ کی اہمیت کم ہو جاتی اور وہ تمام اختیارات حکومت کے پلڑے میں چلے جاتےاور سپریم کورٹ کے کسی فیصلے کو حتمی نہ مانا جاتا اس طرح لوگوں کا سپریم کورٹ سے اعتبار ہی اٹھ جاتا اس لیے اسرئیل کی ایک بہت بڑی تعداد نیتن یاہو کے اس فیصلے کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ملک کے روز بروز بگڑتے حالات دیکھتے ہوۓ نیتن یاہو نے عدالتی اصلاحات کا بل واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے کیونکہ حالات کا تقاضا یہی تھا کہ اس وقت اس بل کو واپس لے لیا جاۓ لیکن نیتن یاہو نے اس نۓ قانون کو ختم کرنے کا اعلان ابھی بھی نہیں کیا اس وقت ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا کہ وہ اپنی تجاویز واپس لے لیں لیکن اگر دوبارہ یہ تجاویز سامنے لائی گئیں تو حالات اس سے بھی بد تر ہوں گے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+