عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی پر آرٹیکل 204 کے تحت وزیر اعظم کو ان کے عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے فواد چوہدری کا بیان

نیوزٹوڈے: پاکستان تحریک انصاف کے چئر مین عمران خان نے ایک انٹر ویو کے دوران کہا ہے کہ پی ڈی ایم کون ہوتی ہے جو کورٹ کا فیصلہ نہ مانے اس وقت ملک تاریخی بحران کا شکار ہے اگر ایسے وقت میں عوام اور وکلاء نے آئین کا ساتھ نہ دیا تو ملک میں جنگل کا قانون رائج ہو جاۓ گا مافیا کی کوشش ہے کہ الیکشن 8 اکتوبر تک ملتوی کر دیے جائیں لیکن اگر الیکشن 90 دن سے آگے گۓ تو ملک میں آئین ختم ہو جاۓ گا اس لیے ہمیں اس نازک وقت میں آئین کا ساتھ دینا چاہیے اور معزز چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے فیصلے پر عمل درآمد کرانا وکلاء اور عوام کی ذمہ داری ہے اگر الیکشن اب نہ ہوۓ تو پھر اکتوبر میں بھی نہیں ہوں گے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر کے تین رکنی بنچ نے حکومت کے الیکشن سے فرار کے تمام راستے بند کر دیے ہیں چیف جسٹس نے واضح کر دیا ہے کہ سیاسی جماعتیں مل بیٹھ کر کوئی حل نکالیں بصورت دیگر فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی ۔

سپریم کورٹ نے آج سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری دفاع کو بھی طلب کر لیا ہے ان سے بھی سوال کیے جائیں گے یہ امر قابل غور ہے کہ کیا حکومتی خزانے میں 20 ارب روپیہ بھی نہیں کہ پنجاب میں بر وقت الیکشن کراۓ جائیں حالانکہ اس سے پہلے ہنگامی حالات میں بھی ملک میں الیکشن کراۓ جا چکے ہیں اور صرف ایک صوبے پنجاب میں پولیس کی ایک بڑی تعداد موجود ہے عمران خان نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ مزاکرات صرف الیکشن پر ہوں گے پی ٹی آئی راہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آرٹیکل 204 کے تحت حکومت کیسے کہہ سکتی ہے کہ وہ عدلیہ کا فیصلہ نہیں مانتی اگر ایسا ہے تو وزیر اعظم گھر جا سکتے ہیں عدلیہ کے فیصلے کی خلاف ورزی آئین پاکستان پر حملہ ہے اورملک پاکستان کے لوگ ایسا نہیں ہونے دیں گے

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+