بغل میں چور اور ڈھنڈورا پورے شہر میں یوکرین جنگ میں روس کا سب سے بڑا مخالف استونیا

 

     روس یوکرین جنگ کے بعد اب ولادیمیر پیوٹن کے نشانے پر جوبائیڈن اور رشی سونک  سے پہلے کایا کالاس آ چکی ہیں کیونکہ اس جنگ میں امریکہ اور برطانیہ سے بڑھ کر استونیا نے یوکرین کی مدد کی ہے اس لیے روس کے صدر تینوں بالٹک ملکوں استونیا  ، لاطویا اور لتھوانیا کو یوکرین کی طرح برباد کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں یوکرین جنگ کو طول دینے کا روس کا اصل مقصد یہ دیکھنا ہے کہ نیٹو ملک یوکرین کی مدد کس طرح کرتے ہیں اور اب اس جنگ میں روس کا سب سے بڑا دشمن واضح طور پر سامنے آ چکا ہے کایا کالاس اس جنگ میں روس کو ہرانے کیلیے پیسہ اور ہتھیار پانی کی طرح بہا رہی ہیں اور روس کے پہلو میں بسے اس چھوٹے سے ملک نے دل کھول کر یوکرین کی مدد کی ہے ۔

   جس پر ولادیمیر پیوٹن آگ بگولہ ہو گۓ اور انہوں نے روس میں مقیم استونیا کے سفیر کو طلب کرکے دو ہفتوں کے اندر اندر روس سے نکل جانے کا حکم سنا دیا جس کے جواب میں دشمنی جتاتے ہوۓ استونیا کی وزیر اعظم نے بھی سوشل میڈیا کے ذریعے روسی سفیر کو استونیا سے چلے جانے کا حکم جاری کر دیا جنگ کے ایک سال میں پہلی مرتبہ روس نے کسی ملک سے اپنے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے یہ پیوٹن کی طرف سے بالٹک ملک کے لیے اعلان جنگ ہے اور پیوٹن کی ڈکشنری میں اپنے دشمنوں کے لیے معافی کا لفظ موجود نہیں ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+