روس نے ایک ماہ میں دوسری بار بحیرہ اسود سے امریکہ کو بھگا کر اس سمندر پر اپنی بادشاہت کی مہر ثبت کر دی

 

    بحیرہ اسود میں روس اور امریکہ ایک بار پھر ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ گۓ ہیں ایک مہینے میں دوسری مرتبہ روس نے امریکہ کو بحیرہ اسود سے بھاگنے پر مجبور کر دیا ہے اس سے پہلے روس کے لڑاکا طیاروں نے امریکی ڈرون کو بحیرہ اسود میں تباہ کر دیا اور پھر روس کی اس سے بھی بڑی دیدہ دلیری یہ کہ روس نے اس تباہ شدہ ڈرون کا ڈھانچہ بھی تلا ش کر لیا تھا  اور امریکہ کچھ نہ کر سکا اب ایک بار پھر روس نے اپنے پڑوس سے امریکہ کے لڑاکا طیارے کو الٹے پاؤں واپس بھگا کر بحیرہ اسود پر اپنی بادشاہت کی مہر ثابت کر دی بحیرہ اسود پر امریکہ کے ایئر کرافٹ کو اڑتا دیکھ کر روس کا جنگی طیارہ اس کے پیچھے لگ گیا اور فوراً ہی امریکی طیارے کو واپس جانے پر مجبور کر دیا روس نے امریکہ کو یہ جتلا دیا  ۔ 

      بحیرہ اسود روس کی ملکیت ہے اور وہ یہاں امریکہ کی مداخلت برداشت نہیں کر سکتا جنگ کے آغاز سے روس کے بحری جہازوں نے یہاں ڈیرہ جما رکھا ہے اور اس سمندر سے میزائلیں چھڑا چھڑا کر روس نے یوکرین کی ناک میں دم کر رکھا ہے بحیرہ اسود کے ارد گرد کئی اور ملک بھی ہیں لیکن روس نے اس پر اپنی بادشاہت قائم کر رکھی ہے اور امریکہ بھی گاہے بگاہے روس کی اس بادشاہت کو چیلنج کرتا رہتا ہے یہی سمندر روس کا سب سے بڑا ہتھیار ہے اور نیٹو کی کمزوری بھی کیونکہ اس سمندر کے ساتھ چھ ملکوں کی سرحد لگتی ہے جن میں سے تین ملک ترکی ، رومانیہ اور بلغاریہ  نیٹو میں شامل ہیں یوکرین اور جارجیا جوکہ امریکہ کے ساتھ ہیں اور چھٹا ملک روس ہے  اور امریکہ اپنے ساتھی ملکوں کی وجہ سے اس سمندر پر اپنا حق جتاتا ہے لیکن روس اسے ایسا کرنے نہیں دیتا  ۔

 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+