یوکرین کے بعد پیوٹن کے غصے کے بادلوں کا رخ استونیا کی طرف بڑھتا نظر آنے لگا
- 15, اپریل , 2023
یوکرین جنگ کے دوران ولادیمیر پیوٹن نے جس ملک سے بھی دشمنی لی ہے وہ ضرور ڈوبا ہے چاہے وہ برطانیہ جیسا مضبوط ملک ہی کیوں نہ ہو جنگ میں یوکرین کا ساتھ دینے کی انہیں ایسی قیمت چکانا پڑی ہے کہ وہاں دو دو حکمرانوں کو استعفے دینے پڑے ہیں جنگ تو یوکرین میں چھڑی ہے لیکن حالات یورپ کے خراب ہو رہے ہیں فن لینڈ میں بھی ایسا ہی ہوا ہے جب وہاں ثناء میرین انتخابات میں ہار گئیں اور اس وقت پیوٹن کے نشانے پر یورپ کا ایک اور ملک استونیا آچکا ہے وہاں کی وزیر اعظم کایا کالاس کو یورپ کی آئرن لیڈی کہا جاتا ہے کایا کالاس اس وقت پیوٹن کی بہت بڑی دشمن ہے اور پیوٹن اس وقت استونیا اور یوکرین کا ایک جیسا انجام دیکھ رہے ہیں کیونکہ کایا کالاس پیوٹن سے دشمنی میں اس حد تک جا چکی ہیں کہ انہوں نے جنگ کے دوران زیلینسکی کو سب سے زیادہ گولہ بارود اور ہتھیار دیے ہیں وہ ہر صورت پیوٹن کو ہرانا اور جھکانا چاہتی ہیں۔
یوکرین کی مدد کرنے کیلیے اس نے اپنے اپنے ملک میں ٹیکس بھی بڑھا دیے ہیں اور وہ اپنے ذاتی اخراجات کا نصف حصہ بھی یوکرین کو دے رہی ہیں اس وقت کایا کالاس زیلینسکی کادایاں بازو بنی ہوئی ہیں روس نے 24 گھنٹوں کے اندر یوکرین کے ٪80 علاقوں پر قبضہ کرنے کا دعوٰی کیا ہے لیکن 24 گھنٹوں کے بعد اس کا اگلا نشانہ فن لینڈ سے بھی پہلے استونیا ہو سکتا ہے استونیا جو کہ بالٹک ملک ہے لیکن نیٹو کا حصہ بھی ہے لیکن اگر اب روس نے استونیا پر حملہ کیا تو اب امریکہ کو بھی براہ راست جنگ کے میدان میں اترنا پڑے گا اور پھر یہ جنگ روس اور امریکہ کی جنگ ہوگی
تبصرے