یوکرین کے بعد پیوٹن کے غصے کے بادلوں کا رخ استونیا کی طرف بڑھتا نظر آنے لگا

یوکرین جنگ کے دوران ولادیمیر پیوٹن نے جس ملک سے بھی دشمنی لی ہے وہ ضرور ڈوبا ہے چاہے وہ برطانیہ جیسا مضبوط ملک ہی کیوں نہ ہو جنگ میں یوکرین کا ساتھ دینے کی انہیں ایسی قیمت چکانا پڑی ہے کہ وہاں دو دو حکمرانوں کو استعفے دینے پڑے ہیں جنگ تو یوکرین میں چھڑی ہے لیکن حالات یورپ کے خراب ہو رہے ہیں فن لینڈ میں بھی ایسا ہی ہوا ہے جب وہاں ثناء میرین انتخابات میں ہار گئیں اور اس وقت پیوٹن کے نشانے پر یورپ کا ایک اور ملک استونیا آچکا ہے وہاں کی وزیر اعظم کایا کالاس کو یورپ کی آئرن لیڈی کہا جاتا ہے کایا کالاس اس وقت پیوٹن کی بہت بڑی دشمن ہے اور پیوٹن اس وقت استونیا اور یوکرین کا ایک جیسا انجام دیکھ رہے ہیں کیونکہ کایا کالاس پیوٹن سے دشمنی میں اس حد تک جا چکی ہیں کہ انہوں نے جنگ کے دوران زیلینسکی کو سب سے زیادہ گولہ بارود اور ہتھیار دیے ہیں وہ ہر صورت پیوٹن کو ہرانا اور جھکانا چاہتی ہیں۔

یوکرین کی مدد کرنے کیلیے اس نے اپنے اپنے ملک میں ٹیکس بھی بڑھا دیے ہیں اور وہ اپنے ذاتی اخراجات کا نصف حصہ بھی یوکرین کو دے رہی ہیں اس وقت کایا کالاس زیلینسکی کادایاں بازو بنی ہوئی ہیں روس نے 24 گھنٹوں کے اندر یوکرین کے ٪80 علاقوں پر قبضہ کرنے کا دعوٰی کیا ہے لیکن 24 گھنٹوں کے بعد اس کا اگلا نشانہ فن لینڈ سے بھی پہلے استونیا ہو سکتا ہے استونیا جو کہ بالٹک ملک ہے لیکن نیٹو کا حصہ بھی ہے لیکن اگر اب روس نے استونیا پر حملہ کیا تو اب امریکہ کو بھی براہ راست جنگ کے میدان میں اترنا پڑے گا اور پھر یہ جنگ روس اور امریکہ کی جنگ ہوگی

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+