جنگ کے 14 ماہ بعد بھی جنگ میں روس کے نۓ اور خطرناک ہتھیاروں کے استعمال سے دنیا حیران

 

     روس ، یوکرین جنگ جو کہ چودہ ماہ سے جاری ہے لیکن اب بھی روس اس جنگ میں ایسے ایسے نۓ اور خطرناک ہتھیار استعمال کر رہا ہے جو دنیا نے پہلے کبھی نہیں دیکھے آج روس نے یوکرین کے علاقے خارکیو میں 250 کلو گرام کا بم گرایا ہے اس کا یہ بم سوویت یونین دور کا  ہتھیار مانا جاتا ہے اس بم نے خارکیو اور اس کے ارد گرد کے علاقے کو دہلا کر رکھ دیا یہ بم فیب 250 کے نام سے جانا جاتا ہےاور اس بم کو آج بھی تباہی لانے میں ماہر مانا جاتا ہے 1946 میں بنایا گیا یہ بم اس سے پہلے شام میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا چکا ہے اور آسمان سے زمین پر مار کرنے والا یہ بہت خطرناک ہتھیار ہے روسی فوج صرف آسمان اور زمین پر ہی یوکرینی فوج کیلیے قہر ثابت نہیں ہو رہی بلکہ آج اڑیسہ میں روسی فوج نے یوکرین کا ایک بحری جہاز تباہ کر دیا ہے ۔

     اس حملے میں یوکرین کے پانچ فوجیوں کے مارے جانے کا دعوٰی کیا جا رہا ہے یوکرین کے اس بحری فوجی جہاز پر ڈرون سے حملہ کیا گیا ہے روس بہت جلد اس جنگ کو اختتام تک پہنچانے کی تیاری کر رہا ہے اور اس کیلیے چودہ مہینوں میں دوسری مرتبہ ولادیمیر پیوٹن خود جنگ کے میدان میں پہنچ چکے ہیں پہلے وہ لوہانسک گۓ جہاں انہوں نے فوجی کمانڈر سے بات چیت کی اور جنگ کی مکمل صورتحال کا خود جائزہ لیا پھر خیرسون گۓ وہاں بھی وہ تمام فوجی کمانڈرز سے ملے اور جنگ کے حوالے سے بات چیت کی جنگ کے دوران ولادیمیر پیوٹن کا یوکرین کے روسی قبضے والے علاقوں کا یہ دوسرا دورہ ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+