یوکرین میں جنگ کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان اس کے کسانوں کو اٹھانا پڑا

آج سے دو سال قبل یعنی 2021 تک دنیا بھر میں اناج برآمد کرنے والے بڑے ملکوں میں یوکرین بھی شامل تھا لیکن 24 فروری 2022 سے یوکرین میں چھڑی جنگ کی وجہ سے یوکرین کے کسان بد حال ہو چکے ہیں اور اس جنگ کی وجہ سے کسانوں کو 870 کروڑ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے روسی فوج نے یوکرین کی معیشت برباد کرنے کیلیے یوکرین کے ایسے علاقوں پر حملے کیے جہاں کسانوں کی آبادی زیادہ تھی یورپی میڈیا نے یہ دعوٰی کیا ہے کہ روس نے جان بوجھ کر یوکرین کے ذرخیز علاقوں پر حملے کیے تاکہ یوکرین کے کمائی والے علاقوں کو بنجر بنا کر یوکرین کو کمزور کیا جا سکے روس جانتا تھا کہ یوکرین کی معیشت کا دارو مدار اس کے اناج کی برآمدات پر ہے اس لیے روس نے یوکرین کے کھیتوں پر حملے کیے جس سے کھیتوں میں بڑے بڑے کھڈے اور گھڑے بن گۓ  ۔ 

    اور ان ہتھیاروں کا ملبہ اور بارود کھیتوں میں پھیلنے سے کھیت بنجر ہو گۓ اور اب یوکرین کی طرف سے یہ دعوٰی کیا جا رہا ہے کہ یوکرین کی ذرخیز زمینیں اس قدر برباد ہو چکی ہیں کہ انہیں دوبارہ آباد کرنے میں کئی سال لگ جائیں گے صرف یہی نہیں بلکہ پچھلے سال جنگ کی وجہ سے روس نے یوکرین کی اناج کی سپلائی کا سمندری راستہ بھی بند کر دیا تھا جس سے ہزاروں ٹن اناج خراب ہو گیا کیونکہ یوکرین کے اناج سے لدے بحری جہاز کئی روز تک بحیرہ اسود میں کھڑے رہے جس سے اناج استعمال کے قابل نہ رہا کئی مہینوں بعد ترکی کی کوششوں سے روس نے یوکرین کے اناج سپلائی کیلیے اڑیسہ بندرگاہ کھولی تھی

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+