چین کی بڑھتی مقبولیت دیکھتے ہوۓ اسرائیل کی چین سے مدد کی اپیل

 

    اسرا ئیل نے ایران کو ایٹمی طاقت بننے سے روکنے کیلیے پہلے امریکہ سے مدد مانگی تھی اور امریکہ نے بھی جنگی مشقیں کرکے ایران کو ڈرانے کی کوشش کی تھی اور دوٹوک الفاظ میں ایران کو ایٹمی ہتھیار نہ بنانے کی دھمکیاں بھی دی تھیں لیکن ایران پر امریکہ کی ان دھمکیوں کا کوئی اثر نہ ہوا اسرائیل نے کئی مرتبہ ایران کے ایٹمی ٹھکانوں کو تباہ کرنے کی  دھمکیاں دی ہیں اور کئی مرتبہ اس کے نیو کلیئر ٹھکانوں پر حملے بھی کیے ہیں لیکن ایران پھر بھی اپنے فیصلے پر ڈٹا ہو ا ہے اور ایٹم بم بنانے کیلیے یورینیئم اور ایٹمی تکنیک حاصل کر رہا ہے جس سے اب اسرائیل کو پانی سر سے اونچا ہوتا دکھائی دینے لگا ہے اور اب اسرائیل نے ایران کو روکنے کیلیے چین سے مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ایران اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات بحال کرانے میں چین نے اہم کردار ادا کیا ہے  ۔

    بلکہ ان دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بحال کروانے کا سہرا چین کے سر سجتا ہے اس لیے اسرائیل نے بھی جب ایران کو روکنے کیلیے ہر حربہ آزما لیا لیکن ایران پر کچھ اثر نہ ہوا اور فروری میں آئی اے ای اے نے یہ دعوٰی بھی کیا ہے کہ ایران ٪87 یورینیئم اکٹھا  کر چکا ہے اور ایٹم بم بنانے کیلیے ٪90 یورینیئم درکار ہوتا ہے یعنی ایران ایٹم بم بنانے کے انتہائی قریب پہنچ چکا ہے اس خطرے کو روکنے کیلیے اب اسرائیل نے چین کے آگے ہاتھ پھیلاۓ ہیں اسرائیل کے وزیر خارجہ نے چین کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی ہے تاکہ کسی بھی طرح ایران کو ایٹمی طاقت بننے سےروکا جا سکے اس طرح ایران اور سعودی عرب سمجھوتے کے بعد چین کی اہمیت بڑھنے لگی ہے اور شی جنپنگ یہی چاہتے ہیں ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+