روس اور ترکی کی نزدیکیاں نیٹو کیلیے خطرے کی گھنٹی یورپی میڈیا کا دعوٰی

یورپ اور شمالی امریکہ کے 30 ممالک پر مشتمل سب سے بڑے گروہ نیٹو میں امریکہ کے بعد  ترکی دوسرا طاقتور ملک ہے لیکن یہی نیٹو ملک دوسرے ملکوں کیلیے اکثر پریشانی کا باعث بنا رہتا ہے اب بھی جہاں نیٹو کے باقی تمام ملک روس کی بجاۓ یوکرین کا ساتھ دے رہے ہیں ترکی ایسا ملک ہے جس نے یوکرین کو جنگ کے شروع میں اپنے ڈرونز تو دیے ہی ہیں لیکن روس کے ساتھ بھی اس کے تعلقات بہت خوشگوار ہیں ترکی ہی ایسا ملک ہے جس نے ایک سال تک سویڈن اور فن لینڈ کو نیٹو میں شامل نہیں ہونے دیا اب ایک سال بعد ترکی نے فن لینڈ کو نیٹو میں شامل کرنے کی منظوری دے دی ہے 

   لیکن سویڈن کی راہ میں اب بھی رکاوٹ ترکی ہی ہے اور اب روس نے ترکی کے نیو کلیئر ری ایکٹر کیلیے ایندھن بھیج کر ترکی سے اپنی دوستی کا ثبوت دے دیا ہے پیوٹن کے اس فیصلے نے پوری دنیا کو حیرت میں ڈال دیا ہے کیونکہ پیوٹن نے ترکی کے حوالے سے یہ بیان بھی دیا ہے کہ ان کیلیے نیٹو کی دشمنی سے بڑھ کر ترکی کی دوستی زیادہ اہم ہے اور ترکی کی مدد کر کے روس نے ترکی کو ایسا مضبوط ملک بنانے کی کوشش کی ہے جو ترکی کو ان ملکوں میں شامل کر دے گا جو نیو کلیئر طاقت  سے لیس ہیں ترکی اپنے اس نیو کلیئر پلانٹ کو مکمل کرنے کیلیے کئی سالوں سے کوشش کر رہا تھا اور اب روس نے ترکی کی یہ کوشش آسان بنا دی ہے روس کی اس مدد سے نیٹو اور امریکہ کے پسینے چھوٹنے لگے ہیں کیونکہ یورپی میڈیا نے یہ دعوٰی کیا ہے کہ  پیوٹن نے ایندھن دے کر ترکی کے ساتھ کوئی بہت بڑا منصوبہ بنا یا ہے اور یہ منصوبہ نیٹو کو کئی ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کا بھی ہو سکتا ہے 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+