پیوٹن پر حملے کے بعد تمام ملکوں کو یوکرین پر ایٹمی حملے کی فکر ستانے لگی

   یوکرین جنگ میں روس کے دار الحکومت ماسکو میں ولادیمیر پیوٹن پر حملے کی ذمہ داری روس نے امریکہ پر ڈال دی ہے روس کا کہنا ہے کہ یوکرین روس پر حملے کی ہمت نہیں کر سکتا بلکہ یہ حملہ امریکہ نے یوکرین سے کروایا ہے یوکرین روس پر حملہ کر نے کا سوچ بھی نہیں سکتا یوکرین تو صرف استعمال ہو رہا ہے منصوبہ بندی ساری امریکہ کرتا ہے او اس پر عمل یوکرین سے کروایا جاتا ہے روس کے اس الزام کو رد کرتے ہوۓ امریکہ نے کہا ہے کہ اس میں ہمارا کوئی ہاتھ نہیں روس پر حملہ یوکرین نے ہی کیا ہے پیوٹن پر حملہ کروا کر زیلینسکی بھی بوکھلا گۓ  زیلینسکی نے بھی ان حملوں کی تردید کرتے ہوۓ ہے بیان دیا ہے  کہ  پیوٹن پر حملہ یوکرین کی طرف سے نہیں کیا گیا ۔

    ولادیمیر پیوٹن کے دفتر پر ہونے والے حملے کے بعد روس آگ بگولہ ہو گیا اور یوکرین کے دار الحکومت کیو پر ڈرون حملوں کی بارش برسا دی یہاں تک ہی نہیں روس میں پیوٹن پر حملے کے بعد یورپی  ملک بھی بوکھلا گۓ اور انہیں اس بات کا خطرہ ستانے لگا کہ روس پیوٹن پر ڈرون حملے کا بہانہ بنا کر کہیں یوکرین پر نیوکلیئر حملے کی تیاری نہ شروع کر دے چین نے بھی اسی خطرے کے بیش نظر بیان دیا ہے کہ دونوں ملکوں کو کوئی سخت قدم نہیں اٹھانا چاہیے یہ لڑائی اب صرف جنگ کے میدان تک ہی محدوود نہیں  رہی بلکہ ترکی میں ہونے والی اناج کے معاملے پر یورپی ملکوں کی میٹنگ میں روس اور یوکرین کے نمائندے بھی شامل تھے جس میں یوکرین کے نمائندے نے یوکرین کا جھنڈا لہرا دیا حالانکہ ترکی نے اسے اس حرکت سے منع بھی کیا تھا اس بات پر دونوں ملکوں کے نمائندوں کی آپس میں ہاتھا پائی شروع ہو گئی ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+