کرپٹو کرنسی پر مکمل طور پابندی لگا دی جائےگی، اسٹیٹ بینک حکام

کرپٹوکرنسی

نیوزٹوڈے:قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس آج سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی نگرانی میں ہوا جس میں بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کرپٹوکرنسی کی روک تھام کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔ کمیٹی نے حکام کو ہدایت کی کہ وہ پاکستان میں کریپٹو کرنسی سروسز اور انسٹرومنٹ سے متعلق ویب سائٹس کو بلاک کریں۔ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے ایک کانفرنس میں کمیٹی کو بتایا کہ کبھی بھی کرپٹو کرنسی کو پاکستان میں قانونی حیثیت سے نہیں نوازا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ (ایف اے ٹی ایف) نے کرپٹو کرنسیوں کے استعمال اور قابل عمل ہونے پر سخت شرائط عائد کی ہیں، اس لیے پاکستان میں اس زر مبادلہ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے دعویٰ کیا کہ پاکستانیوں نے متنازعہ مالیاتی ادارے میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ(ایف آئی اے) اور ایف بی آر کا مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) مستقل بنیادوں پر کرپٹو کرنسیز میں پاکستانی سرمایہ کاری کی نگرانی کر رہے ہیں اور اس وقت تحقیقات جاری ہیں۔ اس موضوع پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے، مرکزی بینک کے ڈائریکٹر پیمنٹ سسٹم ڈپارٹمنٹ سہیل جواد نے دعویٰ کیا کہ اب تک 16,000 سے زائد اقسام کی مختلف کرپٹو کرنسیز بنائی جا چکی ہیں۔ ایس بی پی کے دیگر حکام نے سینیٹ پینل کو بتایا کہ کریپٹو کرنسی ایک اعلی خطرہ والی سرمایہ کاری ہے۔ حکام نے ایکسچینج میڈیم کو "مکمل دھوکہ دہی" قرار دیا اور کہا کہ اسے پاکستان میں کبھی بھی قانونی حیثیت نہیں دی جائے گی۔ اس معاملے پر وسیع غور و خوض کے بعد قائمہ کمیٹی نے حکام کو ہدایت کی کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسیوں کے استعمال پر پابندی لگائی جائے۔

user
عائشہ ظفر

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+