ولادیمیر پیوٹن کا مقصد صرف یوکرین کو ہرانا نہیں بلکہ روس کو 1991 والا مرتبہ واپس دلوانا ہے

ولادیمیر پیوٹن کا بیان

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کئی مرتبہ اپنی تقاریر اور بیانات میں سوویت یونین کا ذکر کر چکے ہیں کہ آج سے 32 سال پہلے 1991 کا سوویت یونین آج بھی ان کے دل میں بستا ہے جب انہوں نے پہلی بار صدارت کا عہدہ سنبھالا تھا تو انہوں نے یہ عہد کر لیا تھا کہ وہ دوبارہ سوویت کو اس کا مرتبہ اور شان واپس دلوائیں گے اور اس مقصد کو پورا کرنے کیلیے وہ لگاتار جدوجہد بھی کر رہے ہیں انہوں نے اپنے دور حکومت میں اب تک روس کے رقبے میں ایک لاکھ 35 ہزار اور 598 مربع کلو میٹر کا اضافہ کیا ہے جو ولادیمیر پیوٹن کیلیے بڑی کامیابی ہے اب زیلینسکی ان کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہو رہے ہیں لیکن پیوٹن نے اپنے بیانات میں یہ واضح کر دیا ہے کہ انہیں روس کا 1991 سے پہلے والا نقشہ ہی پسند ہے ۔

اس لیے وہ ہر صورت ان تمام ملکوں کو روس میں واپس شامل کرنا چاہتے ہیں جو 1991 میں سوویت یونین سے الگ ہو گۓ تھے کریمیا کی طرح اب پیوٹن ڈونیسک اور لوہانسک کو بھی روس میں شامل کیے بنا نہیں رہیں گے اس کے علاوہ استونیا ، لاطویا اور لتھوانیا بھی پہلے روسی سامراج کا حصہ تھے اور یہ بالٹک ملک پہلی جنگ عظیم کے بعد الگ ہو گۓ لیکن 1940 میں روس نے ان پر دوبارہ قبضہ کر لیا تھا اور 1991 میں یہ تینوں ملک پھر روس سے الگ ہو گۓ لیکن روس کی آنکھوں اور دل و دماغ میں آج تک روس کا وہی نقشہ سمایا ہوا ہے اور اس خیال کو مکمل کرنے کیلیے وہ کئ یوکرین تباہ کر سکتے ہیں ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+