بھارت اور سری لنکا تنازعات

چین کے صدر نے حال ہی میں بھارت کا دورہ کیا ۔ اور پھر بھارت کے وزیر اعظم نے امریکہ کا دورہ کیا اور اب یورپ کے دورے پر ہیں ۔ یہ سب ایک واضح اشارہ ہے کہ بہت جلد کچھ بڑا ہونے والا ہے ۔ ایسی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں کہ تقریباً 36 سال پہلے 1974 ء میں اندرا گاندھی نے بھارت کا ایک بڑا حصّہ سری لنکا کو تحفے کے طور پر دے دیا تھا ۔ جس کو لیکر  بھارت کے وزیر اعظم مودی ایک بڑے ایکشن کی تیاری میں ہیں ۔  غور طلب بات یہ ہے کہ حال ہی میں بھارت نے سری لنکا کی مدد کی ہے اور روس یوکرین جنگ میں بھی وزیر اعظم مودی نے ثالث کا کردار ہی ادا کیا ہے ۔ پھر اب مودی اندرا گاندھی کے اتنے بڑے اور اتنے سال پرانے فیصلے کو بدلنے کی کوشش کیوں کر رہے ہیں ؟

 

  بھارت کے اس حصے کو لے کر سری لنکا اور بھارت کے درمیان کئ مزاکرات ہو چکے ہیں لیکن اب مودی اس مسئلے کو کسی فیصلے تک پہنچانا چاہتے ہیں ۔

 

سری لنکا کے لوگوں اور بھارت کے مچھیروں کے درمیان 1974 ء سے ہی تنازعات چلے آ رہے ہیں ۔   دونوں ملکوں کے درمیان انٹرنیشنل میریٹائن بارڈر کی تعمیر کے بعد بھارتی مچھیروں کو یہاں سے مچھلیاں پکڑنے کی اجازت نہیں تھی ۔ بھارتی یہاں صرف آرام کرنے یا نیٹ سکھانے آ سکتے تھے ۔ وہ یہاں سے مچھلیاں نہیں پکڑ سکتے تھے ۔ لیکن اس کے باوجود سری لنکا نے بھارتیوں کو گرفتار کرنا شروع کر دیا ۔ اور دنیا کو یہ کہا گیا کہ امن کے قیام کیلیۓ یہ اقدامات اٹھانا ضروری ہیں ۔ بھارتیوں کو ناگوار گزرا کہ  ایک تو ان پر پابندی اور دوسرا انہیں کی گرفتاری ۔ اس لیے بھارت نے اس حصے کو پوری طرح واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔

 

مزید پڑھیں: فن لینڈ اور سویڈن نے نیٹو ممبر شپ لینے کا فیصلہ کر لیا ہے 
 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+