سبسڈی برقرار رکھنا معیشت کے لیے خطرہ

 

ملک کی حالیہ معاشی صورتحال کو مدِنظر رکھتے ہوئے معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکوت کو سبسڈی ختم کر نا ہو گی،موجودہ معاشی صورتحال میں سبسڈی برقرار رکھنے کا فیصلہ غلط  ہے ۔ حکومت کو معاشی صورتحال بہتر بنانے کے لیے  سخت اقدامات کرنے ہو نگے مثلاً بجلی،پٹرول اور گاڑیوں کے استعمال میں کمی کے فروغ کے ساتھ درآمدات میں بھی کمی کرنی ہو گی کیونکہ پاکستان اس وقت معاشی حوالے سے نازک مرا حل سے گزر رہا ہے۔

 

ڈالر  کی کمی کے مسائل کو ٹھیک کرنا ہو گا   کیونکہ اصل مسئلہ اس وقت ڈالر کی کمی کا ہے اور جب تک ایکسٹرنل اکائونٹ   کا مسئلہ حل نہیں ہو گا معیشت ٹھیک نہیں ہو گی لہٰذا  درآمدات میں کمی اس وقت نہایت ضروری ہے۔ماہرین کے مطابق پاکستانی معیشت کو مسائل ضرور درپیش ہیں مگر ڈیفالٹ کا خطرہ  نہیں اگر حکومت بروقت ضروری اقدامات کرے۔پٹرول کی سبسڈی  کو برقرار رکھنے کا فیصلہ  بالکل غلط  ہے کیونکہ حکومت کے پاس مالی وسائل موجود نہیں ۔  سبسڈی کے معاملات کے ساتھ حکو مت  کو بجلی کی لوڈ مینجمنٹ بھی کرنے ہو گی۔

 

پاکستان کا مالی خسارہ8سے ساڑھے 8فیصد ہوگیا ہے،جبکہ ۶ارب ڈالر ایف ای ۲۵اکاؤنٹس میں رکھا ہے۔بجلی کی  لوڈ شیڈنگ کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے  ماہرین نے تجویز دی کہ ایک دن چھٹی کرنےسے 800میگاواٹ بجلی کی بچت کی جا سکتی ہے یا اگرحکومت ہر 15دن میں قیمت بڑھاتی رہتی تو اثر سلسلہ وار منتقل ہوسکتا تھا۔ رواں مالی سال پیٹرول کی درآمدات دوگنا ہوئی ہے، بہتر ہوگا پیٹرولیم کی قیمتیں ابھی بڑھا دی جائیں، پیٹرول کی قیمت نہ بڑھانے سے مہنگائی 20فیصد تک ہوسکتی ہے۔

 

 آئی ایم ایف سے مذاکرات میں حکومت کو ٹارگٹڈ سبسڈی کی طرف جانا پڑے گا، حکومت ایک سال تک بیٹھے اور چیزیں بہتر کرنے کی کوشش کرے، حکومت کو الیکشن جیتنا ہے تو  یہی حل ہے کہ ابھی سے سخت فیصلے لینا ہونگے۔، حکومت بڑے  اور مشکل فیصلے  لے کر ہی ملک کو معاشی بدحالی سے نکال سکتی ہے ۔ ماہر معاشیات ڈاکٹر اکبر زیدی نے بھی پٹرول کی قیمتیں نہ بڑھانے کے فیصلے کو غلط قرار دیا اور اسے اقتصادی کی بجائے حکومت کا سیاسی فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ میرا خیال ہے سارے معاشی معاملات سیاسی معاملات سے جڑے ہوئے ہیں۔.

 

 ن لیگ کی حکومت نے پٹرول کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ مسترد کر دیا ہے اور عمران خان حکومت کی جانب سے متعارف  پٹرول پر سبسڈی کو برقرار رکھا ہے۔ مسلم لیگ ن عمران خان کی جانب سے سبسڈی کے فیصلے پر مسلسل تنقید کرتی رہی ہے لیکن اقتدار میں آکر سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ نہیں لے سکی۔ ماہرین  نے کہا کہ پاکستان کے ڈیفالٹ کرنے کا کوئی امکان نہیں بس حکومت کو چاہئے کہ مارکیٹ کو کلیئرٹی دے، ہوم ورک کرے اور آئی ایم ایف کے بورڈ ممبران  کے ساتھ سفارتکاری کرے۔

 

مزید پڑھیں: انٹر بینک میں ڈالر کی اونچی اڑان،اوپن مارکیٹ میں ڈالر ۱۹۰ روپے کا ہوگیا

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+