نیٹو نے مالدووا کو زبردستی جنگ کی آگ میں دھکیل دیا
- 23, مئی , 2022
روس ، یوکرین جنگ پچھلے تین مہینوں سے جاری ہے اور ابھی اس کے تھمنے کے کچھ آثار نظر نہیں آ رہے اس جنگ کا اثر پوری دنیا پر پڑ رہا ہے یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ دنیا کا پیٹ بھرنے کیلیے صرف 70 دنوں کا گیہوں بچا ہے اور اگر روس اور یوکرین سے اناج کی سپلائ نہ ہوئ تو لوگ بھوک سے مرنے لگیں گے ۔
یوکرین اور نیٹو ممالک جنگ کو روکنا نہیں چاہ رہے کیونکہ زیلینسکی کا کہنا ہے کہ جنگ اس وقت تک نہیں رکے گی جب تک روس کریمیا کو یوکرین کے حوالے نہ کر دے گا ۔
روس کریمیا کو کسی صورت بھی یوکرین کو نہیں دے گا مارچ 2014 ء میں کریمیا میں ریفرنڈم کے ذریعے کریمیا روس میں شامل ہوا تھا کیونکہ کریمیا کے لوگوں نے روس میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا تھا ۔
دوسری طرف برطانیہ اور نیٹو ممالک جو مالدووا کو زبردستی جنگ میں دھکیل کر جنگ کو مزید طول دینا چاہتے ہیں برطانیہ کا کہنا ہے کہ مالدووا کو نیٹو ممالک ہتھیار دیں اور مالدووا کو ہتھیاروں سے لیس ہونا ضروری ہے تاکہ اگر یوکرین کے بعد روس مالدووا پر حملہ کرے تو مالدووا اپنا دفاع کر سکے ۔
لیکن نیٹو ممالک مالدووا کو ہتھیار کیوں دے رہے ہیں کیونکہ نہ تو روس نے مالدووا پر حملہ کیا ہے اور نہ ہی مالدووا نیٹو میں شامل ہے پھر کیوں بار بار مالدوواا کو گھسیٹا جا رہا ہے صرف اس لیے کہ وہ روس اور یوکرین کا پڑوسی ملک ہے یا نیٹو ممالک کی یہ کوشش ہے کہ مالدووا کو بھی نیٹو میں شامل کر لیا جاۓ تاکہ روس کے خلاف دائرہ وسیع ہوتا جاۓ ۔
مزید پڑھیں: روس یوکرین جنگ بالآخر عالمی جنگ کی صورت اختیار کر گئ
تبصرے