امریکہ نے یوکرین کو بیچ منجدھار اکیلا چھوڑ دیا

روس یوکرین جنگ چار مہینوں سے جاری ہے اس جنگ میں امریکہ اور یورپ نے یوکرین کو خوب مدد فراہم کی ہے اور جہاں تک ہو سکتا تھا ان ملکوں نے روس کو نقصان بھی پہنچایا ہے ان ملکوں کی وجہ سے ہی زیلینسکی نے اپنے ملک کو تباہ تو کر لیا لیکن ابھی تک روس کے سامنے نہ جھکا ۔

 

اب زیلینسکی نے روسی فوج کو روکنے کیلیے راکٹ سسٹم کی مانگ کی تھی جس پر امریکہ نے یوکرین سے معذرت کر لی امریکہ کا یہ انکار یوکرین کیلیے ایک بہت بڑا جھٹکا ہے امریکہ کے صدر بائڈن نے یہ کہہ دیا کہ یوکرین کو لمبی دوری تک مار کرنے والا راکٹ سسٹم نہیں دیا جاۓ گا ۔

 

وہ امریکہ جو  اب تک یوکرین کو کوئ بھی ہتھیار دینے سے پیچھے نہیں ہٹا تھا اس نے روس کے خلاف یوکرین کو سٹنگر بھی دی جیولن بھی دی اس نے اب یوکرین کی مدد کرنے سے ہاتھ کیوں کھینچ لیے حالانکہ جنگ کے آغاز میں امریکہ نے یہ کہا تھا کہ ہماری فوج یوکرین میں لڑنے کیلیے نہیں جاۓ گی لیکن یوکرین کو ہر طرح کی فوجی مدد دی جاۓ گی ہر طرح کا ہتھیار دیا جاۓ گا ملین ، بلین ڈالرز کی مدد دی جاۓ گی ۔

 

امریکہ نے اب بھی یوکرین کو ایم 270 ملٹی لاؤنچ راکٹ سسٹم اور ایم 142 ایمارس دینے کا اعلان کیا ہے مطلب یہ کہ امریکہ اب بھی یوکرین کو ہتھیار تو دے گا لیکن لمبی دوری تک مار کرنے والے ہتھیار نہیں دے گا اس کی کیا وجہ ہے کیا یہ ہتھیار نہیں ہیں اور طاقتور ہتھیار نہ دینے کی کیا وجہ ہو سکتی ہے ۔

 

کیا امریکہ یوکرین کے ساتھ کوئ اور سازش کر رہا ہے کیا وہ یہ چاہتا ہے کہ اتنے ہتھیار دیتے رہو کہ آگ سلگتی ریے بجھے نہیں یا اس کی وجہ روس کی دھمکی ہے  کیونکہ روس نے امریکہ کو نیو کلیئر جنگ کی دھمکی دی ہے اس لیے امریکہ نے یوکرین کو ایسے راکٹ دینے سے انکار کر دیا ہے جنکی رینج روس تک ہو وجہ کوئ بھی ہو لیکن امریکہ اور یورپ نے یوکرین کو بیچ منجدھار اکیلا چھوڑ دیا ہے ۔

 

مزید پڑھیں: روس اور چین تیسری عالمی جنگ کے اہم کردار
 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+