بھارتی مسلمان ہندوتوا کا شکار ،شدت پسندوں نے مسلمانوں کا جینا محال کر دیا

نیوز ٹوڈے:بھارت میں مسلمانوں کے لیے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں، جان،مال ، عزت و آبرواور آزادی حملوں کی زد میں ہیں،مساجد کی بے ادبی اور بے حرمتی کے واقعات میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔آر ایس ایس اور ہندوتوا کی سوچ پر مبنی مودی حکومت کے دور میں مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے،اور صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ دوسری اقلیتیں بھی پریشانیوں کا شکار ہیں۔ نیوز ٹوڈے کی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مودی حکومت کی مسلمانوں سے مسلسل نفرت کی ایک المناک مثال ہے۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ بھارتی پولیس نے متعدد شکایات کے باوجود کسی بھی قسم کی قانونی کارروائی سے انکار کر دیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اِس وقت پورا بھارت آر ایس ایس کی فاشسٹ سوچ سے آلودہ ہو چکا ہے۔ مسلمانوں پر ظلم ہوتا ہے پولیس نہیں سنتی،نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ عدلیہ بھی مسلمانوں کو انصاف فراہم کرنے سے انکار کرتی نظر آتی ہے۔ اس وقت مسلمانوں کی جانب سے لاتعداد درخواستیں بھارتی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں، لیکن ان مقدمات کو سنا ہی نہیں جا رہا۔

انڈین وزیراعظم نریندر مودی خود اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ انہوں نے بنگلہ دیش کے قیام اور پاکستان کو توڑنے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔آزاد بھارتی میڈیا کے مطابق گجرات میں مسلمانوں کے سرعام قتل اور نسل کشی کا براہِ راست ذمہ دار انہیں قرار دیا گیا تھا،ویسے تو مودی کی حکومت میں میڈیا کے ہاتھ پیر باندھ دیے گئے مگر کچھ آزادی پسند لو گ آج بھی بھارت میں مقیم ہیں۔

بھارتی میڈیا کی ایک بڑی تعداد مودی حکومت کے زیرِ اثر کام کر تی ہے اور کچھ بھی ہو جائے یہ لوگ کبھی بھی مسلمانوں کے خلاف ہونے واے ظلم پر آواز نہیں اٹھاتے ،حتیٰ کہ مسلمانوں کو مزید برا بنا کر نیشنل ٹی وی پر مودی کے لیے ایک منظم کمپین چلاتے ہیں،کئی بار پاکستانی اور بھارتی اینکرز کا ٹاکرا ہوا تو بھارتی میڈا جواب دینے کی بائے گالم گوچ پر اتر آئے۔

مسلمانوں کو چھوڑ کر مودی سرکار نے کسانوں کو بھی نہیں چھوڑا اور ان سے ان کے تمام حق چھین لیے،کئی دنوں تک ظلم کے خلاف احتجاج کرنے والے کسان بالآخر امید ہار کر گھروں کو لوٹ گئے۔

معروف بھارتی اداکار نصیر الدین شاہ نے بھی اپنے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ بھارت میں ایک منصوبے کے تحت مسلمانوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے اور ان پر رہنے کے لیے زمین تنگ کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلمان بہن بیٹیوں کی عزت محفوظ نہیں،ان کی تعلیمی اداروں، دفاتر اور بازاروں میں بے حرمتی اور بے عزتی کی جاتی ہے۔

بھارت کے شدت پسندوں کا نعرہ ہے کہ بھارت میں رہنا ہے تو ”ہندوتوا“ کہنا ہو گا ۔ بالی وڈ کو ایک پہچان دینے والے شاہ رخ خان، عامر خان کئی بار انتہا پسند ہندوؤں کی نفرت کا شکار بن چکے ہیں۔ نیوز ٹوڈے کی اطلاعات کے مطابق شدت پسند جنونی پورے بھارت میں دندناتے پھر رہے ہیں،انہیں بھارتی پولیس کے علاوہ دوسرے سیکیورٹی اداروں کی بھی مددحاصل ہو جاتی ہے۔اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیر کو جس طرح انسانی جیل میں تبدیل کیا گیا وہ عالمی دنیا کے سامنے ہے، ایک ایک کر کے مسلمان نوجوانوں کو بے بنیاد الزام لگا کر قتل کیا جا رہا ہے۔نوجوانوں کی ایک بہت بڑی تعداد کو جیلوں میں قید کیا گیا ہے اور ان کے حقوق سرِ عام پامال کیے جا رہے ہیں۔

بھارتی ظلم اور انتہا پسندی کو دیکھتے ہوئے او آئی سی کی جانب سے بھی بھارت کو پیغام بھجوایا گیا مگر بھارت نے اس پر عمل پیرا ہونے کی بجائے مسلما نوں کے خلاف مزید گھنوئنے ہتکنڈے استعما ل کرنا شروع کر دیے ۔بھارت نے نہ صرف کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی بلکہ بھارت میں رہنے والے مسلمان اور دوسری اقلیتیں بھی بھارت کے کبھی نہ ختم ہونے والے ظلم کا شکار ہیں۔

user
ماریہ عاشق

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+