کڑا وقت آنے پر امریکہ نے تمام پابندیاں پس پشت ڈال دیں

روس یوکرین جنگ کے حوالے سے یہ بات سب جانتے ہیں کہ زیلینسکی اکیلے روس کا مقابلہ نہیں کر سکتے تھے اس جنگ میں زیلینسکی کو بار بار ہتھیار دیے گۓ لیکن زیلینسکی جب بھی اس مسئلے کو بات چیت سے سلجھانے کی کوشش کرتے امریکہ اور یورپ جنگ والی چابی گھما دیتے ہیں لیکن ساتھ ہی ان کی یہ کوشش بھی ہوتی ہے کہ اس جنگ کی چنگاری ان تک نہ پہنچنے پاۓ ۔

 

امریکہ اور یورپ روس اور چین سے دبتے ہیں اور اب تو نیٹو بھی اس جنگ سے کترانے لگا ہے کیونکہ نیٹو اور یوکرین کے دوسرے مدد گاروں کا خیال تھا کہ یہ جنگ زیادہ سے زیادہ ایک مہینے تک چلے گی لیکن یہ جنگ جس طرح لمبی ہوتی جا رہی ہے تو امریکہ ، یورپی یونین اور خصوصاً نیٹو کا خیال ہے کہ اگر یہ جنگ سردیوں تک جاری رہی تو ان کا بہت نقصان ہو گا ۔

 

اب بات صرف گیس اور تیل تک ہی نہیں بلکہ ہتھیاروں کی تیاری بھی ایک بڑا مسئلہ بن رہی ہے یوریشئن ٹائمز کی رپورٹ میں ایک بڑی خبر یہ سامنے آئ ہے کہ امریکہ اپنے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کیلیے روس اور چین سے خام مال منگوا رہا ہے ۔

 

جس امریکہ نے روسی کمپنیوں سے تمام معائدے توڑ دیے تھے اب وہی امریکہ اسی روس سے ایٹمی سامان خرید رہا ہے لیکن سوال یہ بھی ہے کہ اب امریکہ روس کو ادائیگی کیسے کرے گا کیا وہ روس پر لگائ گئ پابندیاں خود ہی توڑ دے گا ۔

 

جی ہاں امریکہ ایسا ہی کرے گا کیونکہ اس کو جب کوئ ضرورت درپیش آ جاۓ تو وہ عداوت کو بھی کنارے لگا سکتا ہے لیکن اپنا نقصان نہیں ہونے دیتا ۔

 

اس کے برعکس اگر یوکرین کو دیکھیں تو زیلینسکی نے ماریوپول ،ڈونباس ، لوہانس ، اور خار کیو جیسے کئ علاقوں کو امریکی ڈیفنس انڈسٹری کیلیے قربان کر دیا روس پر پابندیاں لگانا اب امریکہ کو بھی بھاری پڑ رہا ہے چین سے عداوت اب امریکہ کے گلے کی ہڈی بن گئ ہے ۔

 

روس پر پابندیاں لگا کر اسے دنیا سے الگ تھلگ کرنے کی ترکیب اب امریکہ کو الٹی پڑنے لگی ہے کیونکہ اس کا شکار خود امریکہ بن رہا ہے اور اگر روس اور چین نے امریکہ کی سپلائ لائن کاٹ دی تو کیا ہو گا ۔

 

 

مزید پڑھیں: امریکی رپورٹ کے مطابق یوکرین اگلے سات دنوں میں جنگ ہار جاۓ گا
 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+