پیوٹن ایران سے نیو کلیئر سمجھوتے پر ادھوری بات چیت مکمل کرنے کیلیے تہران پہنچ گۓ ہیں
- 27, جون , 2022
یوکرین کی جنگ میں روس نے امریکہ اور یورپ کی دشمنی مول لے لی لیکن روس کے تعلقات امریکہ کے دشمنوں سے مضبوط ہو رہے ہیں اور ان میں ایک نام ایران کا بھی ہے ایران سے تعلقات مضبوط کرنے اور نۓ سمجھوتے کرنے کیلیے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقات کرنے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن خود تہران پہنچ گۓ ہیں وہاں انھوں نے ایران کے صدر سے نیو کلیئر سمجھوتے پر ادھوری بات چیت مکمل کی اور ایران کے صدر کو ہر قسم کی مدد کا یقین دلایا ہے ۔
دراصل ایران نے اپنے آپ کو مضبوط کرنے اور اپنی ایٹمی طاقت بڑھانے کیلیے جب نۓ ایٹمی پلانٹ لگانے شروع کیے تھے تو امریکہ ، فرانس ، جرمنی اور برطانیہ نے مل کر ایران کے نیو کلیئر ہتھیاروں کی تیاری پر پابندی لگانے کی بات کو ایٹمی ایجنسی آئ اے ای اے میں پیش کیا تو اس کو منظور بھی کر لیا گیا اس ایجنسی نے ایران پر پابندی لگا دی تھی کہ وہ ایٹمی ہتھیار تیار نہیں کر سکتا ۔
آئ اے ای اے کی اس پابندی کے بعد ایران کی مشکل اور بڑھ گئ اور ایران اس فیصلے پر اتنا بھڑک گیا تھا کہ اس نے بدلہ لینے کیلیے اپنے ایٹمی پلانٹس پر لگے آئ اے ای اے کے سی سی ٹی وی کیمرے ہی بند کر دیے تھے اور پھر ایسی وڈیوز بھی جاری کیں جن میں آئ اے ای اے کے کیمرے بند ہوتے دکھائ دیے اور ایران نے صاف کہہ دیا تھا کہ جب تک ایران پر لگائ گئ تمام پابندیاں نہ اٹھائ جائیں گی تب تک وہ ان کیمروں کا ڈیٹا آئ اے ای اے کو نہ سونپے گا ۔
اس نازک موقعے پر روس نے ایران کی ڈھارس بندھائ اور مدد کا یقین دلایا پیوٹن نے امریکہ کے اس فیصلے کو غلط قرار دیا تھا جس میں ایران پر پابندی لگائ گئ تھی امریکہ اب بھی ایران پر چوری چھپے لگاتار ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کا الزام بھی لگا چکا ہے ۔
ایران بھی اپنی ایٹمی طاقت بڑھانا چاہتا ہے اور امریکہ کو یہ گوارہ نہیں امریکہ کے ساتھ ساتھ ایران کے ایک اور دشمن اسرائیل کو بھی گوارہ نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ بھی ایران کو کئ بار دھمکی دے چکا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار بنانے والے اپنے قدموں کو پیچھے کھینچ لے یہی اس کیلیے اچھا ہو گا ۔
مزید پڑھیں: روس نے بیلا روس کے ذریعے ایک نیو کلیئر برج ہیڈ بنانے کا فیصلہ کیا ہے
تبصرے