شمالی کوریا کے ایٹمی پروگرام سےامریکہ اور جنوبی کوریا کو بڑی پریشانی لاحق

امریکہ لگاتار شمالی کوریا کو ڈراتا رہا ہے کہ اگر نیو کلیئر ٹیسٹ کیے تو انجام اچھا نہیں ہو گا لیکن کم جانگ 2017 ء تک نیو کلیئر ٹیسٹ کرتا رہا کہا یہ گیا تھا کہ 2017ء میں کم جانگ نے نۓ ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری روک لی تھی لیکن اب یہ خبر آئ ہے کہ اس عرصے میں وہ ایٹمی ہتھیار بناتا رہا ہے یہ نئ خبر جنوبی کوریا کیلیے پریشان کن ہے کیونکہ جنوبی کوریا ایٹمی ہتھیاروں کے معاملے میں شمالی کوریا سے بہت پیچھے ہے ۔

 

اگر کم جانگ نے اسی طرح ہتھیاروں کی تیاری جاری رکھی تو جنوبی کوریا کو بھی خطرہ ہو گا اور امریکہ بھی کم جانگ کے نشانے پر آ جاۓ گا کم جانگ ایک ایسا طوفان ہے جس کو روکنا امریکہ اور جنوبی کوریا کسی کے بس میں نہیں ۔

 

شمالی کوریا اگر نۓ ایٹمی پراجیکٹ کی تیاری میں کامیاب ہو گیا تو امریکہ جاپان اور جنوبی کوریا کے ساتھ مل کر کتنی ہی وار ڈرلز کر لے کم جانگ کا مقابلہ نہ کر پاۓ گا کیونکہ کم جو چاہتا ہے وہ کر کے ہی دم لیتا ہے ۔

 

شمالی کوریا کے نشانے پر اس وقت جاپان ، امریکہ ، جنوبی کوریا اور اسرائیل ہیں اور ان میں سے اس کا پہلا نشانہ جنوبی کوریا ہی بننے والا ہے یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے حال ہی میں جنوبی کوریا کی ہتھیاروں کے معاملے میں کافی مدد کی ہے یہاں تک کہ اس نے جنوبی کوریا کو میزائل ٹیکنالوجی بھی دی ہے ۔

 

اب سے کچھ پہلے جاپان سمندر میں جنوبی کوریا نے بلیسٹک میزائل کا بھی ٹیسٹ کیا ہے جس کے جواب میں شمالی کوریا نے آٹھ میزائل داغیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ دونوں ملکوں میں حالات کس حد تک سنگین ہو چکے ہیں ۔

 

شمالی کوریا سے مقابلہ کرنے کیلیے امریکہ جنوبی کوریا کی ہر طرح سے مدد کر رہا ہے وہ مدد چاۓ پیسے سے ہو یا ہتھیاروں سے ہو اور امریکہ کا کہنا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ جنوبی کوریا کو خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیار بنانے کی ترکیب بھی بتاۓ گا اور جنوبی کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے لیس کر دے گا ۔

 

شمالی کوریا اور جنوبی کوریا دونوں ملک اکٹھے ہی آزاد ہوۓ تھے جنوبی کوریا تکنیک اور کاروبار کے معاملے میں شمالی کوریا سے آگے ہے تو ہتھیاروں کے معاملے میں شمالی کوریا اگلے نمبر پر ہے اس لیے اب جنوبی کوریا کو خطرہ ہے کہ شمالی کوریا بڑا حملہ نہ کر دے  اس لیے اب جنوبی کوریا بھی ہتھیار بنا رہا ہے اور امریکہ سے بھی منگوا رہا ہے  جنوبی کوریا نے ایک نیا جنگی طیارہ بنایا ہے جس کا نام کے ایف 21 ہے ۔

 

جنوبی کوریا کی مدد امریکہ اورجاپان کررہے ہیں اور شمالی کوریا کی مدد روس اور چین کر رہے ہیں اس طرح اب یہ دو بڑے گروہ آمنے سامنے آچکے ہیں اور یہ حالات تیسری بڑی جنگ کا پیش خیمہ بن رہے ہیں ۔

 

مزید پڑھیں: روس کا یوکرین کے شاپنگ مال پر میزائل حملہ،16 افراد ہلاک جبکہ 59 زخمی
 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+