ترکی کی فن لینڈ اور سویڈن کو نیٹو میں شمولیت سے روکنے کی دھمکی

فن لینڈ اور سویڈن کے نیٹو میں شامل ہونے کی حامی بھرنے کے بعد اب ترکی نے ایک بار پھر ویٹو کی دھمکی دے دی ہے ترکی پہلے بھی ایک مہینے تک سویڈن اور فن لینڈ کے نیٹو میں شامل ہونے کی راہ میں روڑے اٹکاتا رہا پچھلے ہفتے ہی ترکی کے تیور کچھ نرم پڑے تھے اور اس نے ان دونوں ملکوں کے نیٹو میں شامل ہونے کی حامی بھری تھی ۔

 

ترکی  کے نیٹو سے متفق ہونے کے بعد ہی نیٹو نے فن لینڈ اور سویڈن کو نیٹو میں شامل کرنے کے فیصلے پر کام شروع کیا تھا لیکن اب ایک بار پھر ترکی نے کروٹ بدل لی ہے ترکی کے صدر اردگان نے ایک انٹر ویو میں واضح کہہ دیا ہے کہ سویڈن اور فن لینڈ کو ہم سے کیے گۓ سمجھوتے کو ماننا ہو گا اور اگر وہ معاہدے کے خلاف گۓ تو ہم انھیں نیٹو میں شامل نہیں ہونے دیں گے ۔

 

ترکی کے صدر اس معاہدے کی بات کر رہے تھے جس کے تحت پچھلے ہفتے سویڈن اور فن لینڈ نے ترکی کو اس کی دونوں شکایتیں دور کرنے کا یقین دلایا تھا اور یہ گارنٹی دی تھی کہ وہ کرد لڑاکوں کے خلاف ترکی کی مدد کریں گے اور اس پر ہتھیاروں کی سپلائ کے سلسلے میں لگائ گئ پابندیاں ہٹا دیں گے ان شرائط پر ترکی  سویڈن اور فن لینڈ کے نیٹو میں شامل ہونے پر راضی ہوا تھا ۔

 

ترکی کے صدر نے انٹرویو کے دوران کہا ہے کہ معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد بھی ابھی یہ گیم ان کے ہاتھوں سے نکلی نہیں ہے اور اگر ان کی شرطیں پوری نہ ہوئیں تو وہ اب بھی سویڈن اور فن لینڈ کو نیٹو کا حصہ بننے سے روک سکتا ہے ۔

 

مطلب یہ کہ ترکی کے نرم پڑنے سے نیٹو نے سکھ کا سانس لیا تھا لیکن اب ترکی کے کبھی ہاں کبھی نہ رویے نے نیٹو کی پریشانی بڑھا دی ہے ترکی نے ایک بار پھر نیٹو کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کو پریشان کر رکھا ہے کیونکہ یہ قیاس لگاۓ جا رہے ہیں کہ اگر ترکی  کا رویہ ایسا ہی رہا تو وہ روس سے اس لڑائ میں نیٹو کی ناؤ ڈبو دے گا ۔

 

ترکی کو نیٹو کے نفع نقصان سے بھی کوئ غرض نہیں ہے کیونکہ روس یوکرین جنگ میں جب نیٹو روس کو آنکھیں دکھا رہا ہے تو ترکی نیٹو کو ہی آنکھیں دکھا رہا ہے جب روس کےخلاف نیٹو کے سبھی ملک متفق ہو رہے ہیں تو ترکی نے ان سب کی مخالفت شروع کر دی ہے ۔

 

ترکی دراصل نیٹو ملکوں کو یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ وہ 1952ء والا کمزور ترکی نہیں رہا جو نیٹو کے  اشارے پر ناچتا رہے اور اس کی ہاں میں ہاں ملاتا رہے ترکی یہ جان چکا ہے کہ نیٹو ملکوں کا اس کے بغیر گزارہ نہیں ہے دنیا کے نقشے پر ترکی کا وجود ترکی کی بہت بڑی طاقت ہے اور امریکہ کے بعد دنیا کی سب سے طاقتور فوج ترکی کی ہے اب بھی یوکرین کو ترکی نے جو ہتھیار دیے ہیں انھوں نے پوری دنیا میں ترکی کی طاقت کا لوہا منوا یا ہے اسی وجہ سے نیٹو ترکی جیسے ملک کو کھونا نہیں چاہتا کیونکہ اگر ترکی نیٹو سے نکلا تو وہ نیٹو کے دشمنوں یعنی روس اور چین سے ہاتھ ملا سکتا ہے اس لیے نیٹو ترکی کی ہر بات ماننے پر مجبور ہے ۔

 

مزید پڑھیں: کینیڈا نے زیلینسکی کی ناراضگی کی پرواہ نہ کرتے ہوۓ روس سے ہاتھ ملا لیا
 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+