ولادیمیر پیوٹن کے ایران دورے کا مقصد سامنے آ گیا

امریکہ کے تین دشمن آج  ایران کے  دارالحکومت تہران میں اکٹھے ہوۓ انھوں نے ایک دوسرے سے ملاقات کی جن میں امریکہ کے صدرر ولادیمیر پیوٹن ، ترکی کے صدر رجب طیب اردگان اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی شامل ہیں ۔

 

جیسے ہی پیوٹن کا جہاز تہران کے ایئر پورٹ پر اترا انھیں بھرپور طریقے سے خوش آمدید کرنے کی تمام تیاریاں مکمل ہو چکی تھیں ایران کے بڑے بڑے افسران کی قطاار انھیں خوش آمدید کہنے کیلیے کھڑی تھی کیونکہ بہت خاص مہمان کی آمد تھی ۔

 

ایران میں پیوٹن کی موجودگی نے یورپ سے امریکہ تک میں کھلبلی مچا دی روس  یوکرین جنگ کے دوران پیوٹن پہلی بار ایران کا دورہ کر رہے ہیں اس ملاقات میں انرجی اور باہمی تجارت بڑھانے پر زور دیا جاۓ گا یوکرین پر 150 میزائلیں گرانے کا حکم نامہ جاری کر کے پیوٹن ماسکو سے روانہ ہوۓ اور یوکرین میں جب بارودی طوفان برپا ہوا تو اس وقت پیوٹن تہران پہنچے ۔

 

یوکرین جنگ کے دوران پیوٹن نے سب سے پہلے ایران کا دورہ کیا ہے یہاں پیوٹن ایران کے ایک بڑے رہنما آیت اللہ سے ملاقات کریں گے اس کے بعد ابراہیم رئیسی سے اور اردگان سے بات چیت کریں گے اس بات چیت میں  تینوں  رہنما استانا پیس  پروسیس کو آگے بڑھائیں گے ۔

 

استانا پیس پروسیس کا مقصد عرب دنیا میں اہم مقام رکھنے والے ملک شام میں 11 سال سے چل رہی جنگ کو روکنا ہے پیوٹن کے اس دورے کا مقصد صرف استانا پیس پروسیس پر بحث کرنا نہیں ہے بلکہ حال ہی میں امریکہ نے ایران کودھمکی دی تھی کہ وہ کسی قیمت پر بھی ایران کو ایٹم بم نہیں بنانے دیں گے جس کے بعد ایران نے اعلان کیا  کہ اس کے پاس ایٹم بم بنانے کا سامان تیار ہے امریکہ نے یہ بھی کہا ہے کہ ایٹم بم بنانے میں روس ایران کا ساتھ دے رہا ہے ۔

 

ایران نے بھی یوکرین جنگ میں روس کی مدد کی ہے ایران نے روس کو جنگی جہازوں کی بھاری تعداد دینے کا فیصلہ کیا ہے اصل میں یوکرین جنگ میں یوکرین کو ترکی کی طرف سے ملنے والے جنگی طیاروں نے روسی فوج کو پریشان کر رکھا ہے اب روس اس کے مقابلے پر ایرانی طیاروں کو جنگ کے میدان میں اتارنا چاہتا ہے کیونکہ روس یوکرین سے جنگ جیتنے کیلیے کسی بھی حد تک جانے کیلیے تیار ہے اس ملاقات میں یہ تمام موضوعات زیرِبحث لاۓ جائیں گے ۔

 

مزید پڑھیں: یوکرین جنگ کیخلاف احتجاج کرنیوالی روسی ٹی وی کارکن کوگرفتار کر لیا گیا

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+