انگریزوں کے ملک برطانیہ کا نیا وزیر اعظم ایک بھارتی ہندو ہو گا

ان دنوں ساری دنیا کی نظر برطانیہ پر ہے اور خصوصاً بھارت کی نظر برطانیہ پر ہے کیونکہ برطانیہ کا نیا وزیر اعظم بننے کی دوڑ میں ایک بھارتی سب سے آگے ہے اور بھارت کے لوگ اس بات پر خوش ہیں کہ جن انگریزوں نے ان پر دو سو سال تک حکومت کی تھی ان کے ملک کا وزیر اعظم ایک بھارتی ہو سکتا ہے ۔

 

اس بھارتی کا نام رشی سُنک ہے رشی سنک کے آباؤاجداد بھارت سے کینیا  آباد ہو گۓ تھے پھر رشی سنک کے ماں باپ کینیا سے برطانیہ چلے گۓ رشی سنک برطانیہ میں 12 مئ 1980ء میں پیدا ہوۓ رشی کے آباؤاجداد کا دور دور تک سیاست سے کوئ واسطہ نہ تھا ۔

 

آکسفورڈ سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد رشی سنک نے 2001ء سے 2004ء تک مشہور بینک گولڈ مین سیکس میں نوکری کی رشی سنک 2020 ء میں بارس جانسن کی حکومت  میں وزیر خزانہ مقرر ہوۓ اس دوران ان کے کام کو بہت سراہا گیا ۔

 

رشی سنک کو  قدامت پسند پارٹی کے رہنما کی حیثیت سے آخری الیکشن میں انھیں 137 ووٹ ملے جبکہ ان کی مخالف لز ٹرس کو 113 ووٹ ملے ہیں اب یہ دونوں امیدوار خود کو برطانیہ کا بہترین اہل رہنما ثابت کرنے کی کوشش میں لگے ہوۓ ہیں ۔

 

اگر رشی سنک برطانیہ کے نۓ وزیر اعظم منتخب ہو گۓ تو یہ تاریخ میں پہلا موقع ہو گا جب ایک ہندو کو برطانیہ کی کمان سونپی جاۓ گی ۔

 

رشی سنک نے سیاست میں وہی طریقہ اپنایا ہے جو عام طور پر سیاست دان اختیار کرتے ہیں رشی سنک نے اپنے ایک بیان کے دوران کہا ہے کہ اگر وہ وزیر اعظم منتخب ہو گۓ تو وہ چین کے خلاف سخت کاروائ کریں گے انھوں نے لز ٹرس پر چین کی حمایت کرنے کا الزام بھی لگایا ہے ۔

 

اس وقت رشی سنک اور لز ٹرس دونوں امیدوار اپنی تقریروں اور بیانات سے برطانیہ کے عوام کے دل جیتنے کی کوشش کریں گے اور اگست کا مہینہ برطانیہ کیلیے ہنگامی مہینہ ہو گا کیونکہ ستمبر میں نیا وزیر اعظم منتخب ہو گا ۔

 

مزید پڑھیں: محبت اور جنگ میں سب جائز ہے

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+