روس نے یورپی ملکوں پر ایسے جوابی حملے شروع کر دیے ہیں کہ یورپ میں کہرام مچ گیا ہے

روس بہت جلد یوکرین کی جنگ جیتنے کیلیے ایران سے ملنے والے خطرناک ڈرونز استعمال کرے گا کیونکہ ایران نے روس کے ساتھ کیے گۓ سمجھوتے کے مطابق روس کو  ڈرونز کی سپلائ شروع کر دی ہے لیکن اب روس کے نشانے پر صرف یوکرین ہی نہیں بلکہ روس نے یورپی ملکوں سے بھی اپنی کمپنیوں اور بینکوں پر لگائ گئ پابندیوں کا بدلہ لینا شروع کر دیا ہے ۔

 

روس نے یورپی ملکوں پر ایسا جوابی حملہ کیا ہے کہ یورپ میں کہرام مچا دیا ہے روس نے یورپ کیلیے نارڈ سٹریم ۔ 1 پائپ لائن سے گیس کی سپلائ روک دی اور یورپ میں آئندہ تین دنوں تک روس کی گیس سپلائ مکمل بند رہے گی روس کا یہ اعلان پورے یورپ کو روس کے آگے جھکنے پر مجبور کر سکتا ہے ۔

 

روس کی سب سے بڑی گیس کمپنی گز پروم نے یہ دعوٰی کیا ہے کہ یورپی ملکوں کو گیس کی سپلائ روکنے کی وجہ پائپ لائنوں میں کوئ فنی خرابی ہے لیکن یورپ کے ملک اسے پیوٹن کے خطرناک ہتھیار کی طرح ہی دیکھ رہے ہیں جو اپنی طاقت کو روس پر لگائ گئ پابندیوں کا بدلہ لینے کیلیے استعمال کر رہے ہیں ۔

 

روس نے صرف نارڈ سٹریم 1 پائپ لائن سے گیس کی سپلائ ہی نہیں روکی بلکہ فرانس کیلیے گز پروم نے ایسا بم پھوڑا ہے کہ اسے ہلا کر رکھ دیا ہے کیونکہ روس کی اس کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ فرانس کی این جی کمپنی  کو گیس کی سپلائ میں مزید کمی کر دے گا اب فرانس کو دوہرا عذاب جھیلنا پڑے گا پہلے تو تین دن اسے گیس نہیں ملے گی اور پھر ملے گی تو اتنی جو اس کی ضرورت پوری نہ کر سکے گی ۔

 

روس کے اس نۓ منصوبے سے پہلے ہی اٹلی ، فرانس ، جرمنی اور سپین جیسے ملک گیس کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں یوکرین میں جنگ شروع ہونے سے پہلے یورپی ملک اپنی ضرورت کی ٪40 گیس روس سے خریدتے تھے لیکن جنگ شروع ہونے کے بعد روس نے اسے کم کر کے ٪10 تک کر دیا ۔

 

گیس کی کمی کی مار جھیل رہے یورپی ملک کئ مہینوں سے ایسے منصوبے بنا رہے تھے کہ کسی طرح گیس کی قلت کو دور کیا جا سکے تاکہ سردیوں میں گیس کی کمی کی مصیبت سے بچا جا سکے اس کیلیے جرمنی نے غیر ضروری بتیاں گل رکھنے کا حکم دے دیا فرانس میں بھی بجلی سے چلنے والے بورڈز پر پابندی لگا دی گئ سپین میں بھی گیس کی کھپت کم کرنے کیلیے کئ منصوبے بناۓ گۓ لیکن اس سے پہلے کہ  یورپ میں ان منصوبوں پر عمل درآمد شروع ہوتا روس نے گیس سپلائ روک کر یورپی ملکوں کو ایک اور جھٹکا دے دیا ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+