آرکٹک میں جمی برف بھی اب بارود سے پگھلنے لگی ہے

دنیا میں اس وقت روس اور یوکرین ، چین اور تائوان ، ترکی اور یونان ، شمالی کوریا اور جاپان اور کئ اور جنگی مورچے کھل چکے ہیں لیکن اس وقت ہی دنیا کے ایک ایسے حصے میں خطرناک جنگی بساط تیار ہو رہی ہے جو پوری دنیا کو تباہ کر دے گی اور حیران کن بات یہ ہے کہ دنیا کے اس حصے کی طرف عام انسان کا دھیان ہی نہیں جا سکتا ۔

 

کیونکہ عام طور پر جنگی محاذ زمین ، آسمان یا سمندر میں بنتے ہیں لیکن یہ جنگی مورچہ برف کی ایک ایسی دنیا ہے جہاں دور دور تک انسان دکھائ نہیں دیتا لیکن یہاں ایک خطرناک جنگ کا تمام سامان ذخیرہ ہو رہا ہے اور بڑی طاقتیں اسے جنگی ایٹمی ہتھیاروں اور گولے بارود سے بھرنے میں لگی ہوئ ہیں یہ قطب شمالی کا سفید برف سے ڈھکا ہوا آرکٹک کا علاقہ ہے ۔

 

آج کل آرکٹک کی برف سے بارود  کے شعلے نظر آنے لگے ہیں امریکہ اور روس اس برفیلے سمندر میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ چکے ہیں امریکہ نے نئ آرکٹک پالیسی کا اعلان کیا ہے اور اپنے جنگی ہتھیار آرکٹک میں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

 

روس نے بھی آرکٹک میں ہتھیاروں سے لیس اپنی نیو کلیئر سب مرین اور بلیسٹک میزائل تعینات کر رکھے ہیں روس نے برف کے اس سمندر میں ایک نیو کلیئر ٹیسٹ اسٹیشن بھی بنا رکھا ہے روس نے آرکٹک میں اپنے جنگی طیارے بھی تعینات کر دیے ہیں اور روس تیزی سے اس علاقے میں اپنی جنگی طاقت بڑھا رہا ہے اس نے الاسکا کے قریب ایک نیا راڈار سسٹم تعینات کیا ہے اور زیر زمین کئ ہتھیار ڈپو بنا رکھے ہیں ۔ 

 

آرکٹک میں روس نے پچھلے آٹھ مہینوں سے بھی کم وقت میں یہ جنگی اکھاڑہ تیار کیا ہے روس کی اس طاقت کو دیکھ کر نیٹو ملکوں نے بھی آرکٹک کے ارد گرد برفیلے علاقوں میں جنگی مشقیں شروع کر دی ہیں ناروے میں نیٹو ملکوں نے جنگی مشق شروع کر دی ہے ۔

 

آرکٹک کے وجود اور اس کے نیچے دبے بے پناہ قدرتی خزانوں کی وجہ سے روس اور نیٹو نے آرکٹک کا رخ کیا ہے بین الاقوامی قانون کے مطابق آرکٹک کے ارد گرد آٹھ ملکوں کو اپنے سمندر کے کنارے سے 370 کلو میٹر تک سمندر میں قبضہ کرنے کا اور سمندر کو استعمال کرنے کا حق حاصل ہے اس علاقے میں وہ بنیادی ڈھانچہ بنا سکتتے ہیں ، مچھلیاں پکڑ سکتے ہیں اور تیل اور گیس جیسے قدرتی خزانے بھی نکال سکتے ہیں ۔

 

ان آٹھ ملکوں میں سب سے لمبی روس کی سرحد آرکٹک سے ملتی ہے اور اس برفیلے سمندر میں 370 کلو میٹر سے آگے کسی ملک کو اس سمندر پر قبضہ کرنے کا یا اس کی دولت سے فائدہ اٹھانے کا حق حاصل نہیں  اور یہی وہ دولت ہے جو اب امریکہ اور نیٹو ملکوں کو بھی آرکٹک میں کھینچ لائ ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+