اسرائیل نے ہوائ حملوں سے ایران کی ایک ڈرون فیکٹری اور ایک فوجی اڈے کو تباہ کر دیا

روس ، یوکرین جنگ میں ایران  روس کی جو مدد کر رہا ہے اس کی وجہ سے اسرائیل اور ایران کے درمیان تناؤ بڑھ رہا ہے کیونکہ اسرائیل یوکرین جنگ میں ایران کی مداخلت کی مذمت کر رہا ہے اور اب یہ تناؤ اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ اسرائیل کی فوج نے سیریا میں ایران کے ہتھیاروں کے ایک کارخانے پر حملہ کر کے ایران کو نقصان پہنچایا ہے  ۔

 

پچھلے چند ماہ میں ایران پر اسرائیل کا یہ سب سے بڑا حملہ ہے اور اسرائیل نے ایران کے جس کارخانے پر حملہ کیا ہے وہ ایران کیلیے بہت اہم تھا لیکن اسرائیل کے ہوائ حملوں سے وہ کارخانہ مکمل تباہ ہو گیا اور صرف ایک کارخانہ ہی نہیں بلکہ اسرائیل نے ایران کے ایک فوجی ٹھکانے کو بھی نشانہ بنایا ۔

 

اسرائیل نے یہ حملے سیریا کی لبنان سے ملحق  سرحد کے قریب کیے جہاں ایرانی فوج نے اپنا ایک مضبوط قلعہ بنا رکھا تھا لیکن اسرائیل نے اس فوجی اڈے کو بھی تباہ کر دیا بے شک ان حملوں سے کوئ جانی نقصان نہیں ہوا اور ایران کے خلاف اسرائیل کی کوئ پہلی  کاروائ بھی نہیں ہے لیکن یہ حملے  پہلے سے زیادہ زور دار تھے جس سے ایران کو کافی نقصان اٹھانا پڑا ۔

 

یہی وجہ ہے کہ ایران بھی ان حملوں کے بعد بہت غصے میں ہے اور ایرانی فوج نے اسرائیل کو ان حملوں کا جواب دینے کیلیے مکمل تیاری کر لی ہے ایران اس لیے بھی تلملایا ہوا ہے کیونکہ اسرائیل ، امریکہ اور یورپی ملک اس سے پہلے ایران کو روس کے حوالے سے ڈرانے کی کوشش بھی کر چکے ہیں ۔

 

بین الاقوامی قانون کے مطابق ایران پر یہ پابندی عائد  ہے کہ وہ کسی  بھی ملک کو ہتھیار فروخت نہیں کر سکتا اسی لیے روس اور ایران کے درمیان ہتھیاروں کے لین دین سے متعلق ہر سمجھوتہ انتہائ خفیہ طور پر ہوا لیکن ایران کا دشمن اسرائیل لگاتار یہ دعوٰی کر رہا ہے کہ وہ ایران کے یہ پول دنیا کے سامنے کھول کر رہے گا ۔

 

اسرائیل نے یہ دعوٰی بھی کیا ہے کہ اس نے ایران کے جس کارخانے کو تباہ کیا ہے اس میں ایران کے شاہد 136 اور عرش ۔ 2 ڈرونز بناۓ جا رہے تھے اس لیے اس کارخانے کے تباہ ہونے سے ایران کو بہت بڑا جھٹکا لگا ہے لیکن اگر ایسا ہے تو ایران بھی اسرائیل سے بدلہ لیے بنا چین سےنہیں بیٹھے گا ۔

 

اگر ایران نے اسرائیل کو ان حملوں کا جواب دیا تو دنیا ایک نئ جنگ کی لپیٹ میں آ جاۓ گی جو روس ، یوکرین جنگ سے بھی زیادہ بھیانک ہو گی کیونکہ اسرائیل کے ساتھ امریکہ اور یورپ ہوں گے تو دوسری طرف ایران کے ساتھ روس ہو گا 

 

 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+