افغانستان میں زلزلے سے مرنے والوں میں 30 پاکستانی قبائلی افراد بھی شامل

Afghanistan earthquake

 

نیوز ٹوڈے الرٹ:  بدھ کی رات کو خطرناک  زلزلے میں جاں بحق ہونے والے 30 قبائلی افراد کا تعلق پاکستان  سے تھا جو شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے دوران سرحد پار کر کے افغانستان منتقل ہوگئے تھے۔

 

ذرائع کا یہ کہنا ہے کہہ پاکستانی حکام الور منڈی پر پاک افغان سرحد عارضی طور پر کھولیں گے جس کے بعد مرنے والوں کی میتیں ان کے آبائی علاقوں میں منتقل کی جائیں گی۔

 

اس کے علاوہ میران شاہ میں فوجی ذرائع نے بتایا کہ غلام خان بارڈر پر زخمیوں کو منتقل کرنے کے انتظامات کرلیے گئے ہیں، جنہیں علاقے میں قائم خصوصی کیمپوں میں فضائی راستے سے پہنچایا جائے گا۔

 

حکام نے ڈان کو بتایا کہ میتوں کی منتقلی اور زخمیوں کے علاج معالجے میں مدد کے ساتھ ساتھ زلزلہ متاثرین کو راشن بھی فراہم کیا جارہا ہے۔

 

دوسری جانب زلزلے کے جھٹکوں سے تحصیل دتا خیل میں ایک چوکی گرنے سے ایک فوجی جوان کی جان چلی گئی جبکہ دیگر 2 زخمی ہوگئے۔

 

مزید پڑھیں: افغان طالبان کے مطابق ملک میں منگل کی شب آنے والے زلزلے سے 1000 افراد ہلاک اور 1500 زخمی

 

حکومت خیبرپختونخوا کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف کے مطابق زخمیوں کے علاج کے لیے جنوبی وزیرستان میں شولم اور توئی کوالہ اور میران شاہ میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال میں بستر مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ آرتھوپیڈک، جنرل سرجنز کے ساتھ ساتھ طبی عملے کو بھی ہسپتالوں میں تعینات کردیا گیا ہے۔

 

منگل اور بدھ کی درمیانی شب افغانستان میں آنے والے ہلاکت خیز زلزلے سے ایک ہزار افراد ہلاک جبکہ 1500 زخمی ہوگئے تھے جن میں سے زیادہ تر کی حال تشویشناک بتائی گئی۔

 

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+