شمالی مقدونیہ روس یوکرین جنگ میں ایک چھپا رستم نکلا

ایک میڈیا رپورٹ  کا دعوٰی ہے کہ یورپ کا ایک چھوٹا سا ملک اور نیٹو کا ساتھی شمالی مقدونیہ پیوٹن کے غصے کا شکار ہو سکتا ہے کیونکہ شمالی مقدونیہ چوری چھپے یوکرین کی مدد کرنے میں لگا ہوا ہے وہ یوکرین کو ٹینک اور جنگی طیارے دے رہا ہے ۔

 

یعنی روس کو جنگ میں یوکرین سے جو منہ توڑ جواب مل رہا ہے اس میں شمالی مقدونیہ کا بھی ہاتھ ہے اس لیے یہ کہا جا رہا ہے کہ پیوٹن شمالی مقدونیہ سے بدلہ لے کر رہیں گے وہ اسے نہیں چھوڑیں گے اب اس کی باری کب آتی ہے یہ معلوم نہیں۔

 

شمالی مقدونیہ کے ایک نیوز رپورٹر نے یہ خبر چھاپی ہے کہ ایک خفیہ سمجھوتے کے تحت شمالی مقدونیہ بہت جلد یوکرین کو چار ایس یو ۔ 25 جنگی طیارے دینے والا ہے اس خبر میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ شمالی مقدونیہ نے 2001 ء میں یہ جہاز یوکرین سے ہی خریدے تھے یہ سمجھوتہ دو ماہ پہلے ہوا تھا اور دو ماہ سے یہ جنگی طیارے یوکرین کو پہنچانے کی تیاری چل رہی ہے ۔

 

جون میں یوکرین کے فوجی انجینئر ان جہازوں کا معائنہ کرنے کیلیے شمالی مقدونیہ گۓ تھے لیکن شمالی مقدونیہ نے اس خبر کو نہ تو تسلیم کیا اور نہ ہی انکار کیا بلکہ  خاموشی اختیار کر لی ۔

 

شمالی مقدونیہ کی یوکرین کو مدد پہنچانا کوئ انوکھی بات نہیں ہے کیونکہ وہ نیٹو میں شامل ہے اور روس کا دشمن ہے اور نیٹو کے باقی ملک بھی یوکرین کی مدد کر کے اس سے دوستی نبھا رہے ہیں لیکن شمالی مقدونیہ روس کے نشانے پر اس لیے آ گیا ہے کیونکہ اس نے جولائ میں یوکرین کو ٹی ۔ 72 ٹینک دیے تھے جو روس کے ہی ٹینک تھے اور روس نے 2001 ء میں وہ ٹینک شمالی مقدونیہ کی مدد کیلیے اسے دیے تھے ۔

 

لیکن جب روس کو پتہ چلا کہ اس کے اپنے ٹینک ہی اس کے خلاف یوکرین میں استعمال ہو رہے ہیں تو روس کو غصہ آگیا اور شمالی مقدونیہ اس کے نشانے پر آ گیا لیکن روس کا غصہ بھی بجا ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+