شمالی کوریا یوکرین کی جنگ میں روس کا ساتھ دینے کیلیے میدان میں اتر آیا ہے

روس یوکرین جنگ کے میدان میں ایک اور ملک بھی اتر رہا ہے اور وہ ملک شمالی کوریا ہے شمالی کوریا نے روس کو جنگ میں ایک لاکھ فوج بھیجنے کی پیشکش کی ہے اور روس نے اس فوجی مدد کے بدلے شمالی کوریا کو بجلی  اور گیہوں دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔

 

روس یوکرین جنگ چھٹے مہینے میں پہنچ چکی ہے کسی کو بھی اندازہ نہیں تھا کہ یہ جنگ اتنی طویل ہو جاۓ گی اب بھی 160 دن گزرنے کے بعد جنگ ختم ہونے کے کوئ آثار نظر نہیں آ رہے دونوں ملک پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ۔

 

کم جانگ نے روس کی مدد کیلیے ڈونس میں ایک لاکھ فوج بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے شمالی کوریا اب جنگ میں روس کی مدد کیلیے کھل کر میدان میں آ گیا ہے  شمالی کوریا کے یہ ایک لاکھ فوجی لوہانس اور ڈونس میں تعینات کیے جائیں گے ۔

 

روس اور شمالی کوریا کے درمیان یہ کوئ نۓ تعلقات نہیں ہیں اور نہ ہی یہ پہلا سمجھوتہ ہے ان دونوں ملکوں کے درمیان  1948 ء سے تعلقات خوشگوار ہی رہے ہیں سوویت یونین ٹوٹنے کے بعد بھی ان دونوں ملکوں کے تعلقات میں کوئ کشیدگی پیدانہیں ہوئ ۔

 

اب بھی 24 فروری کو جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو شمالی کوریا نے روس کا ساتھ دیا دونوں ملکوں کے درمیان خوشگوار تعلقات سے امریکہ جیسے ملک پریشان ہیں کیونکہ شمالی کوریا کئ دفعہ امریکہ کو نیو کلیئر طاقت کی دھونس دے چکا ہے ۔

 

امریکہ پہلے ہی روس کے یوکرین پر حملے سے چِڑا ہوا ہے اور اب شمالی کوریا کی یوکرین جنگ میں مداخلت کا مطلب ہے امریکہ کے غصے کو ہوا دینا اس کے ساتھ ہی یہ دعوٰی بھی کیا گیا ہے کہ شمالی کوریا بہت جلد اپنا ساتواں ایٹمی میزائل ٹیسٹ کرنے والا ہے امریکہ نے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ اگر ایسا ہوا تو وہ شمالی کوریا کے خلاف بڑا قدم اٹھا سکتا ہے ۔ 

 

اگر ایسا ہوا تو ایک بار پھر دنیا ایک بڑی جنگ کی لپیٹ میں آ جاۓ گی اور یہ جنگ یوکرین میں نہیں بلکہ ایشیا میں ہو گی کیونکہ پانچ سال بعد شمالی کوریا نے ایٹمی میزائل ٹیسٹ کی تیاری کر کے اپنے دشمنوں کو للکارہ ہے ۔

 

 

 

 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+