ترکیہ نے روس پر لگائ گئ تمام پابندیاں توڑ دیں

روس یوکرین جنگ میں امریکہ اور یورپی یونین نے روس پر جو کڑی پابندیاں لگانے کیلیے ایک تحریک چلائ تھی ان کی مہم کو اب ترکیہ سے ایک بہت بڑا جھٹکا لگا ہے خصوصاً نیٹو کیلیے اور ان ملکوں کیلیے جنھوں نے اس جنگ میں یوکرین کا ساتھ دیا ۔

 

حال ہی میں روس اور ترکیہ کے درمیان ایک سمجھوتہ ہوا ہے جس کے تحت ترکیہ روسی گیس روبل میں خریدنے پر راضی ہو گیا ہے روس اور ترکیہ کے درمیان آمدورفت ، ذراعت اور کئ معاشی سمجھوتوں پر بات چیت ہوئ ۔

 

 

اردگان اور پیوٹن کی دوستی نے یورپ کی پریشانی میں اضافہ کر دیا ہے ان دونوں ملکوں کے درمیان یورپ کے خلاف بھی ایک بہت بڑا سمجھوتہ ہوا ہے اور وہ یہ کہ روس نۓ ایٹمی پاور پلانٹ کیلیے 20 ارب ڈالر ترکیہ کو دے گا ۔۔

 

سوال یہ ہے کہ ترکیہ نیٹو میں شامل ہے اور نیٹو لگاتار پیوٹن کے خلاف محاذ بناۓ ہوۓ ہے اور ترکیہ کی روس کے ساتھ بڑھتی دوستی اور ان دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے سمجھتوتوں سے نیٹو کا یہ محاذ کمزور پڑ جاۓ گا ۔

 

ترکیہ میں روس کی مدد سے ایٹمی پلانٹ کو جلد سے جلد مکمل کرنے پر بھی زور دیا جا رہا ہے ترکیہ اور روس کی بڑھتی نزدیکیوں سے یورپی ملک ہوشیار ہو گۓ ہیں فائنینشئل ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوۓ چھ یورپی ملکوں کے بڑے وزراء نے اس گٹھ جوڑ پر پریشانی ظاہر کی ہے ۔

 

یورپی ملکوں نے اس بات کو تسلیم کرتے ہوۓ کہا ہے کہ روس اور ترکیہ کے ان سمجھوتوں سے یورپی یونین اور امریکہ کیلیے بڑی پریشانی پیدا  ہو سکتی ہے  کیونکہ اس سے پہلے روس نے بلیک سی کا راستہ بھی ترکیہ کے کہنے پر یوکرین کیلیے کھولا ہے اور ان دونوں ملکوں کے بڑھتے ہوۓ تعلقات سے نیٹو اس لیے بھی پریشان ہے کیونکہ ترکیہ سویڈن اور فن لینڈ کو نیٹو میں شامل کرنے پر کئ دفعہ نیٹو کو چھوڑنے کی دھمکی دے چکا ہے جو کہ نیٹو کسی صورت نہیں چاہتا کیونکہ ترکی کی فوجی طاقت اور دنیا کے نقشے پر اس کا وجود نیٹو کیلیے بہت اہم ہیں ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+